ہفتہ، 28 مارچ، 2009

حمد خالقِ حقیقی

اے خالق حقيقی خالق ہے نام تيرا

تجھ پر ہے ناز مجھ کو ہوں ميں غلام تيرا

قربان تجھ پہ مولی صدقے ميں تجھ پہ آقا

مجرم پہ کرم کرنا بخشش ہے کام تيرا

آقا جو مجھ سے چاہو قربان سب ميں کر دوں

دل ہو جان ہو يا سر ہو جو کچھ بھی ہے انعام تيرا

نہ دنيا ميں مانگتا ہوں نہ عقبیٰ ميں مانگتا ہوں

مانگوں ميں تجھ کو اے رب سجدہ سلام تيرا

تجھ پر ہے تقوی ميرا تجھی سے ہے کام ميرا

اپنا تو مجھ کو کر لے ميں ہوں غلام تيرا

سر ہو يہ تير آگے مولی ہو سامنے تو

سجدے پہ سجدہ ہو پھر ہے دل ميں مقام تيرا

سجدے سے ميں اٹھوں جب آقا کو اپنے ديکھوں

ايسے ہی شغل ميں ہو يہ عاجز غلام تيرا

مناجات بہ درگاہِ قاضی الحاجات

اے خدا عز و على کيا پاک ہے تو شان ميں

لا شريک وحدہ بے مثل ہے تو شان ميں

تيری طاقت ہے بڑی اور تيری قدرت ہے بڑی

ہر وصف ميں ہے تو بڑا بے مثل اپنی شان ميں

تو رحيم بھی٫ تو کريم بھی٫ بے تو عديم المثال بھی

ہيں منہدم سب طاقتيں تيری طاقتِ لازوال ميں

قدرتوں کی حد نہيں طاقت کی تيری حد نہيں

شاہ و گدا اک جا کھڑے تيری قدرتِ بے نياز ميں

تو خالق مخلوق ہے٫ تو لائق مسجود ہے

ہيں مدح خواں جن و بشر تیری ذات عالی صفات ميں

اک گدا سے شاہ کر کے حکمراں کرنا اسے

کن سے فيکون کرنا قدرتِ لازوال ميں

وصف عالی ہے ترا اے مالک کون و مکاں

طاقتيں سب ہيچ ہيں تری طاقتِ بے مثال ميں

فضل و رحمت کے بھروسے پر ہے يہ عاجز کھڑا

منظور ہو تو کرم ہے نکتہ نوازی شان ميں

حمد خدائے مہربان

بڑا ہی تو مہربان ہے بڑا ہی تو مہربان ہے

کبھی تو ہم کو بتا دے کیسا تو مہربان ہے

مہربانیوں کی حد نہیں بڑا بے مثل مہربان ہے

کبھی تو ہم کو بتا دے کیسا تو مہربان ہے

ہمیشہ سے مہربان ہے ذیشان مہربان ہے

کبھی تو ہم کو بتا دے کیسا تو مہربان ہے

ہمیشہ کے واسطے ہے تو ہمیشہ تو مہربان ہے

کبھی تو ہم کو بتا دے کیسا تو مہربان ہے

بے مثل ذات ہے تیری ازلی تو مہربان ہے

کبھی تو ہم کو بتا دے کیسا تو مہربان ہے

بے نیاز مہربان ہے بے انداز مہربان ہے

عاجزی سجدہ قبول ہو جیسا تو مہربان ہے

اللہ ظاہر وچ شان محمدی اے

اللہ ظاہر وچ شان محمدی اے

آیا پہن لباس محمدی اے

گھونگھٹ میم دا جس نوں آکھدے نے

ایہو رب دا بھیس محمدی اے

فَثَمَّ وَجْهُ الله ویکھو قرآن اندر

چہرہ یار دا حسنِ محمدی اے

پردے میم دے وچ اوہو ہویا باطن

ظاہر شکل مشہود محمدی اے

اول عین سے عین میں عین ظاہر

باطن عین دا عین محمدی اے

نور اول تے آخر ہے عین اس دا

ظاہر باطن وچ نور محمدی اے

بھیس عاجز تونگر وچ کون ظاہر

آپے آپ جناب محمدی اے