بدھ، 31 جولائی، 2013

مناقبِ امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حصولِ حقیقت اور معرفت آپ کی عظمت و توقیر بہت زیادہ ہے۔

القابات: امیر المؤمنین‘ المرتضیٰ‘ اسد اللہ‘ کرّرار غیرِ فرّرار‘ الغالب‘ حیدر

کنیت: ابو الحسن‘ ابو تراب
حلیہ مبارک:    آپ کا قد میانہ‘ سینہ چوڑا اور کلائیاں نہایت مضبوط تھیں۔

رنگ گندمی‘ آنکھیں بڑی بڑی‘ ریش مبارک طویل اور چوڑی تھی۔ چہرہ با رونق اور حَسین جسم کے طاقتور اور دل کے مضبوط تھے۔


حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جمعہ، 26 جولائی، 2013

حسنینِ کریمین علیہما السلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے حسن اور حسین ؉‘ دونوں سے محبت کی ا س نے مجھ سے محبت کی‘ جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔

(مسند احمد بن حنبل‘ جلد ۲، صفحہ نمبر ۲۸۸)


حضور اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے‘ حسن اور حسین ؉ دونوں میری دنیا کی بہاریں ہیں۔

(صحیح بخاری)

منگل، 23 جولائی، 2013

نورانیتِ مصطفیٰ ﷺ قرآن کی روشنی میں – قسط دوم

ازقلم: ڈاکٹر عباس علی قادری

ماہنامہ سوہنے مہربان ماہِ شعبان المعظم 1434ھ

    رسول اللہﷺ کی ذاتِ اقدس نور ہے ۔اس شمارے میں نورانیتِ مصطفیٰ ﷺ کو قرآن کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔

قسط اوّل پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریں۔

حوالہ رقم 3

    قرآن پاک میں نورانیتِ مصطفی  ﷺ کے متعلق ایک جگہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔

يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا        ؀   وَّدَاعِيًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَسِرَاجًا مُّنِيْرًا        ؀        سورۃ االاحزاب آیت45,46

    ترجمہ۔اے غیب کی خبریں بتانے والے نبیﷺبے شک ہم نے تجھے بھیجا حاضروناظر بنا کر اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والااور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والااور نور بانٹنے والاآفتا ب بنا کر۔

    عربی لغت میں سراج سے مراد سورج ہے اور منیر ا سے مراد نور بانٹنے والا،یا نور تقسیم کرنے والا،جو لوگ سِرَاجًا مُّنِیْرًا  کا ترجمہ کرتے ہیں روشن آفتاب وہ صحیح نہیں  ہے کیونکہ عربی میں روشن کے لیے لفظ منور استعمال ہو تا ہے جبکہ منیرسے مراد نور تقسیم کرنے والاکےہیں۔

    اگر ہم قرآن پاک کے الفاظ سِرَاجًا مُّنِیْرًا کی گہرائی میںجاکر دیکھیں ،تو ہمیں پتہ چلے گا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سورج کے لیے لفظ استعمال کیا ہے وجعل فیھا سراج اور چاند کے لیے لفظ استعمال کیا ہے وقمرًا منیرًا ۔چونکہ سراج یعنی سور ج کی حکمرانی دن کو ہوتی ہےیعنی وہ دن کو روشنی بکھیرتا ہے اور قمر یعنی چاند کی حکمرانی رات کو ہوتی ہےاوروہ رات کو روشنی تقسیم کرتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ  نے اپنےمحبوب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ  کے لیے یہ دونوں الفاظ یکجا کر دئیےاور سِرَاجًا مُّنِیْرًا ارشاد فرما کر یہ عیاں کر دیا کہ آپﷺ  کے نور کی ضیا پاشیاں دن کو بھی ہوتی ہیں اور رات کو بھی آپﷺ  کا نور روشنی بکھیرتا ہے۔


جمعہ، 19 جولائی، 2013

سیّدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

(حدیث شریف)

رسالت مآب حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی اولاد (اہلِ بیت) کو جہنم کی آگ سے دور رکھا ہے۔ وہ تمام پیغمبروں کی بیٹیوں سے افضل ہیں۔ فاطمہ سلام اللہ علیھا اپنی نورانیت کے سبب زہرا کہلاتی ہے۔ زہرا نورانی کو کہتے ہیں۔ فاطمہ سلام اللہ علیہا جنت کی عورتوں کی سردار ہوں گی اور حضراتِ امام حسن اور حسین ؉ جنت کے جوانوں کے سردار ہوں گے۔

 

علامہ اقبال نے سیّدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی شان میں لکھا ہے: