جمعرات، 31 اکتوبر، 2013

چہرۂ انور سے نور کی شعائیں – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے ساری زندگی توحید اور نماز پر وعظ فرمائے اور نماز کی پابندی کی تلقین فرمائی۔ اپنے علم کی فراست سے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو نماز کا پابند بنا دیا۔ جو لوگ دعا کے لیے آتے بامراد لوٹتے۔ آپ قدس سرہٗ العزیز کی پیشانی مبارک پر نورنی چاند تارا ہے‘ جس کا مشاہدہ آپ کے مریدین نے بچشمِ خود کیا ہے۔

جمعرات، 24 اکتوبر، 2013

محبوبِ ذات‘ فقر کا آخری درجہ – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضرت غوث الثقلین‘ محبوبِ سبحانی رضی اللہ عنہ‘ اور زری زر بخت‘ حضرت نظام الدین اولیاء‘ محبوبِ الٰہی رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے دو صفاتی ناموں کے محبوب ہوئے۔ حضور سرکارِ عالی ذات کے محبوب ہیں۔ محبوبِ ذات اللہ تعالیٰ کی انتہائی قربت کا درجہ ہے۔ اس کے آگے اور کوئی درجہ نہیں ماسوائے ختم الانبیاء‘ حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے جو اللہ تعالیٰ کے حبیب ہیں۔ محبوبِ ذات فقر کا آخری درجہ ہے۔ یہ توحید کی انتہا ہے۔ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز کی اولاد اور مریدین کس قدر خوش نصیب ہیں کہ ان کو محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی غلامی کا اور اولاد ہونے کا شرف حاصل ہے۔

جمعرات، 17 اکتوبر، 2013

محبوبِ ذات کا درجہ عطا ہونا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

انبالہ چھائونی میں قیام کے آخری دنوں‘ 1938ء میں حضور سرکارِ عالی کو درجۂ محبوبِ ذات سے نوازا گیا، جس کا باقاعدہ اعلانِ ظاہری 25 جولائی 1948ء کو دربار منڈیر شریف سیّداں میں ہوا۔ اس تقریب ِ سعید میں ظاہری اور باطنی مخلوقات شامل تھیں۔ تمام معصومین‘ ائمہ‘ پنجتن پاک‘ علیہم السلام‘ اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اور قلندروں نے شرکت فرمائی۔ اپ کے تمام مریدین بھی شریک تھے۔ یہ مقدس تقریب تمام اکابرین اور طالبین کی موجودگی میں انجام پائی۔ راقم الحروف (اوّل صاحب‘ سرکار سخیٔ کامل‘ سیّد افضال احمد حسین گیلانی سجادہ نشین منڈیر شریف سیّداں) کو بذاتِ خود اس تقریبِ سعید میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔

جمعہ، 11 اکتوبر، 2013

ملاقاتِ حضرت خضر علیہ السلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضرت خضر علیہ السلام سفید کپڑوں میں ملبوس اکثر حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز سے ملتے۔ آپ نہایت خوبصورت وضع کے بزرگ ہیں۔ وہ آپ سے کسی ایسی زُبان میں گفتگو کرتے جو حاضرین کو سمجھ نہ آتی۔ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کو منجانب اللہ دنیا کی تمام زُبانوں پر عبور حاصل تھا۔ آپ ہر شخص سے اس کی مادری زُبان میں گفتگو فرماتے۔ ایک مرتبہ حضرت خضر علیہ السلام؈ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز سے ملاقات کر کے چلے گئے تو حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے حاضرین کو بتایا کہ حضرت خضر علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام لے کر آئے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی بارگاہ میں منظور فرما لیا ہے۔ اب آپ اعتکاف نہ کیا کریں۔

جمعہ، 4 اکتوبر، 2013

خواجہ معین الدین چشتی قدس سرہٗ العزیز کی شفقت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ایک مرتبہ حضور سرکارِ عالی رحمۃ اللہ علیہ کا اجمیر شریف جانے کا اتفاق ہوا تو خواجہ حضرت معین الدین چشتی قدس سرہٗ العزیز نے مشفقانہ انداز سے حضور سرکارِ عالی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ اجمیر شریف کے نواح میں ایک گاؤں ہے مگر وہاں کے باشندے نماز نہیں پڑھتے۔ آپ مہربانی فرما کر میری خاطر ان کو ہدایت کر کے نمازی بنا دیں۔ آپ اس گاؤں میں تشریف لے گئے۔ رات کو سب لوگوں کو مسجد میں اکٹھا کر کے نماز پر وعظ فرمایا۔ نماز کے فائدے بتائے‘ نماز کی اہمیت بتائی کہ نماز دینی فرائض میں ایک اہم فرض ہے جو قابلِ معافی نہیں۔ سب لوگ بہت متاثر ہوئے اور لوگوں نے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی نماز نہ چھوڑیں گے۔ آپ نے ان سے کئے گئے وعدہ پر عہد لیا اور فرمایا کہ میں صبح گاؤں سے چلا جاؤں گا۔ لوگ آپ سے اتنے متاثر ہوئے تھے کہ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے اور انہوں نے تمام گلیوں‘ راستوں کے موڑ پر پہرے لگا دیئے۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز رات کے پچھلے پہر مسجد سے نکل کر اسٹیشن کی طرف عازمِ سفر ہوئے۔ راستے میں سب پہرے دار اپنی لاٹھیوں کا سہارا لے کر سو رہے تھے۔ اس طرح سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز وہاں سے نکل آئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے تصرف کی یہ زندہ مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے پروگرام اور ارادے کے مطابق پہرے داروں پر نیند مسلط کر دی تاکہ وہ حائل نہ ہو سکیں۔