جمعہ، 29 مارچ، 2013

شکر و نعمت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

(1)    مصیبتیں ایذا پہنچانے کے لئے نہیں بلکہ بیدار کرنے کے لئے آتی ہیں۔

(2)    درویشی یہ ہے کہ کسی چیز کا طمع نہ کرے‘ جب بے طلب کوئی لائے تو منع نہ کرے اور جب لے لے تو جمع نہ کرے۔

(3)    مصائب کا مقابلہ صبر سے اور نعمتوں کی حفاظت شکر سے کرو۔

ارشادِخداوندی:

اتوار، 24 مارچ، 2013

قرآن پاک میں نفس پرستی کا ذکر – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اور ایسے لوگوں کی پیروی مت کرو جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ۔ باپ کے ساتھ احسان کرو۔ اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو‘ ہم ان کو اور تم کو بھی رزق دیں گے۔ بے حیائی کے جتنے بھی طریقے ہیں‘ ان کے پاس تک نہ جاؤ خواہ وہ علانیہ ہوں خواہ پوشیدہ ہوں۔ جو عہد کرو اس کو پورا کرو۔

بلکہ ان ظالموں نے بلا تحقیق دلیل اور علم کے اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ سو جس کو اللہ گمراہ کرے اس کو کون راہ پر لاوے؟ اور ان کا کوئی حمائتی نہ ہوگا۔ (سورۃ الروم، آیت ۲۹)

جمعرات، 14 مارچ، 2013

نفس اور روح کی تفسیر – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اللہ تعالیٰ نے ہر انسانی جسم میں اپنے مقام کے ساتھ ساتھ نفس اور روح کو بھی داخل فرمایا۔ نفس کو موت ہے۔كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ﴿سورة آل عمرآن، آية 185، سورة الانبياء، آية 35. سورة العنکبوت، آية 57﴾۔ روح نور ہے جس کو موت نہیں۔ روزِ محشر اسی کا حساب ہو گا اور یہی جنت یا نعوذ باللہ دوزخ میں داخل کی جائے گی۔ قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے تمام خطاب روح کو کئے ہیں اور اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ﴿سورة الاعراف، آية ١٧٢﴾ پر روح نے ہی   بَلٰى ﴿سورة الاعراف، آية ١٧٢﴾ کہہ کر اقرار کیا تھا۔ اس لئے اس کا امتحان ہے۔

نفس کی غذا

عیش و عشرت‘ جاہ و حشمت‘ لوازمات‘ لذیذ کھانے‘ آرام و آسائش‘ خودستائی‘ دروغ گوئی‘ حرص و ہوا، تکبر‘ غرور‘ گھمنڈ‘ نخوت‘ لالچ وغیرہ۔

نفس سے جہاد کرتے رہو۔ حدیث شریف کے مطابق جہادِ اصغر سے جہادِ اکبر کی طرف لوٹنے کا مطلب مجاہدۂ نفس ہے‘ اس لئے کہ نفس ہمیشہ اور مستقل طور پر طالب ِ لذت و شہوت رہ کر غرقِ معصیت (گناہ) رہتا ہے۔

القرآن        وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى يَاْتِيَكَ الْيَقِيْنُ      ﴿سورة الحجر، آية ۹۹﴾

ترجمہ۔ رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں یقین آ جائے (نہایت درجہ حاصل ہو)۔

 

روح کی غذا

پیر، 11 مارچ، 2013

مدارات – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز مریدین کے خطوط کا جواب بذاتِ خود دیتے۔ ان خطوط میں مریدین کے سوالات کے جوابات کے علاوہ تصوف کے دقیق مسائل سے بھی مریدین کو آگاہ فرماتے۔ بسا اوقات ان کی باطنی اصلاح فرماتے۔ شیطانی وسوسوں سے آگاہ فرماتے۔ ان کی تشریح کر کے بچاؤ کے طریقے بتاتے یہ کہ ہر مرید کے لئے لازمی ہے کہ وہ خطراتِ شیطانی سے آگاہ ہو اور خطرات وارد ہونے کی صورت میں حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کر کے اپنا ایمان بچا سکے۔ اگر بچاؤ کا طریقہ معلوم نہ ہو گا تو عین ممکن ہے کہ مرید اپنا ایمان ضائع کر بیٹھے۔ خطرات کی تشریح اس طرح فرمائی کہ شیطانی خطرات شریعت کی کسوٹی پر پرکھنے سے معلوم ہو سکتے ہیں۔ یہ قانونِ شریعت کے خلاف ہوتے ہیں۔ لا حول ولا قوت الا بالله العلي العظيم پڑھنے سے شیطانی خطرات ٹل جائیں گے۔

جمعرات، 7 مارچ، 2013

الفقر فخري – فقر کی تشریح – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اَلفَقرُ فَخرِي

فقر کی تشریح

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز ولایت کے بلند درجات پر فائز تھے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو محبوبِ ذات کے درجہ سے نوازا جو خاص الخاص قربت ِ الٰہی کا درجہ ہے۔ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز نے فقر کی تشریح فرماتے ہوئے فقر کے تین درجے بتائے۔ فقرِ کامل، فقرِ مکمل، فقرِ اکمل۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔

ارشادِ نبوی:۔        الفقرُ فخري والفقرُ منّي

ترجمہ۔ مجھے فقر پر فخر ہے۔ فقر مجھ سے ہے۔

چونکہ ساری کائنات میں کسی نبی یا ولی کی پرواز فقر کی انتہائی منزل اور درجے تک نہ ہو سکتی تھی‘ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فقر کے تین درجوں کا تعین فرمایا۔

 

پہلا درجہ فقر کامل

فقرِ کامل کی یہ شان ہوتی ہے کہ خود فانی اور اللہ کے ساتھ باقی ہوتا ہے۔ اس کا دل غیر اللہ کی طرف مائل نہیں ہوتا اور یہ ہمہ وقت مشاہدۂ الٰہی میں محو رہتا ہے۔