جمعہ، 30 اگست، 2013

جُبّہ اور دستار مبارک – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

۱۹۳۶

میں حضور نبیٔ اکرم ﷺ کی عطا کردہ دستار مبارک اور جُبّہ شریف حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کو بوساطت حاجی روشن دین حاصل ہوئے۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے ان تبرکات کو بوسہ دیا اور آنکھوں سے لگایا۔ وہ تبرکات آج بھی دربار شریف میں میرے لیے سرمایۂ حیات کے طور پر میری (یعنی مصنفِ کتاب حضرت سخیٔ کامل سیّد افضال احمد حسین رضی اللہ عنہ کی) تحویل میں ہیں‘ جس کی زیارت اکثر مریدین نے کی ہے۔

پیر، 26 اگست، 2013

خاتم النبیین کانفرنس کی خبر نوائے وقت (اسلام آباد) میں

تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں۔ تصویر کو بڑا کرنے کے لیے تصویر کے اوپر کلک کریں۔

IMG_0538

حضرتِ سجادہ نشینِ دربارِ عالیہ منڈیر شریف سیّداں کی ۱۸ فروری ۲۰۰۹ کی گولڑا شریف کی تصاویر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

جمعہ، 23 اگست، 2013

مناقبِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضراتِ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما

حضرت عمر رضی اللہ عنہ جود و سخا کے معاملات میں فقید المثال ہیں۔ مشائخ نے آپ رضی اللہ عنہ کو کشف و مشاہدہ میں مقدم رکھا ہے۔

مشاہدہ کی درستگی سے دورانِ خطبہ کہا تھا:

يا سارية انظر إلى الجبل

(اے ساریہ! پہاڑ کی طرف دیکھو)

ہفتہ، 17 اگست، 2013

فرمانِ سرکارِ عالی – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

خالقِ کائنات        اللہ تبارک و تعالیٰ

سرورِ کائنات        حضرت محمد رسول اللہ ﷺ

مولائے کائنات    حضرت علی کرم اللہ وجہہ

شہنشاہِ فقر        حضر امام حسین علیہ السلام

 


مصائبِ ساداتِ عظام

اللہ تعالیٰ ‘ ساداتِ عظام کو اس لیے ہمیشہ مصائب میں مبتلا رکھتا ہے کہ ان کو ہمہ وقت حضوری کا خیال رہے اور ہمیشہ عالم بیداری میں رہیں۔ یہی لوگ محبانِ الٰہی ہیں۔

جمعہ، 2 اگست، 2013

فرموداتِ حضرت علی علیہ السلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

خندہ روئی سے پیش آنا سب سے پہلی نیکی ہے۔

کار خانۂ قدرت میں فکر کرنا بھی عبادت ہے۔

عادت پر غالب آنا کمالِ فضیلت ہے۔

تجربے کبھی ختم نہیں ہوتے اور عقلمند وہ ہے جو ان میں ترقی کرتا رہے۔

شریف کی پہچان یہ ہے کہ جب کوئی سختی کرے تو سختی سے پیش آتا ہے اور جب اس سے کوئی نرمی کرے تو نرم ہو جاتا ہے۔ اور کمینے سے جب کوئی نرمی کرے تو سختی سے پیش آتا ہے اور جب کوئی سختی کرے تو ڈھیلا ہو جاتا ہے۔

اقرارِ جرم مجرم کے لیے بہت اچھا سفارشی ہے۔

اپنے دلوں سے دوستی کا حال پوچھو کیوں کہ یہ ایسے گواہ ہیں جو کسی سے رشوت نہیں لیتے۔

جب تک کوئی بات تیرے منہ میں بند ہے تب تک تو اس کا مالک ہے‘ جب زَبان سے نکال چکے تو وہ تیری مالک ہو چکی۔

اوّل عمر میں جو وقت ضائع کیا ہے‘ آخر عمر میں اس کا تدارک کر تاکہ انجام بخیر ہو۔

جو لوگ تجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں‘ ان سے علم حاصل کر اور جو نادان ہیں‘ ان کو اپنا علم سکھا۔

اگر تو کسی کے ساتھ احسان کرے تو اس کو مخفی رکھ اور جب تیرے ساتھ کوئی احسان کرے تو اس کو ظاہر کر۔