جمعہ، 28 مارچ، 2014

عشقِ الٰہی – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

عشقِ الٰہی کا ایک اور واقعہ سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے بیان فرمایا۔

اللہ تعالیٰ کا ایک عاشق پہاڑ کی غار میں محو ِ ذکر تھا اور عرصے سے روزہ بھی رکھا ہوا تھا۔ خیال آیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ سے پانی لے کر روزہ افطار کروں گا۔ حسنِ اتفاق سے حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کی ملاقات کے لیے تشریف لے آئے۔ اس عاشق نے اپنی تمنا کا اظہار کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام پہاڑ پر پانی لانے کے لیے گئے تو اُن کے پیچھے ایک شیر آیا اور اس نے بزرگ کو پھاڑ ڈالا۔ آپ جب واپس آئے تو آپ نے یہ دل سوز منظر دیکھا۔ آپ کو حیرت ہوئی۔ کوہِ طور پر جا کر بارگاہِ الٰہی سے اِس بزرگ کے بارے میں سبب جاننے کی التجا کی۔ ارشادِ باری ہوا کہ وہ میرا عاشق تھا، اُس کو غیر سے پانی کی خواہش کیوں پیدا ہوئی؟ اس کی عبادت کے پیشِ نظر میں نے اس کو انجام تک پہنچایا تاکہ پانی پینے سے اس کی عبادت ضائع نہ ہو جائے۔

جمعہ، 21 مارچ، 2014

نفاستِ ذات – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ اس طرح بیان فرمایا کہ ایک شب حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ عشاء کی نماز کے لیے مسجد میں داخل ہو رہے تھے۔ ابھی ایک قدم اندر رکھا تھا کہ ہاتف ِ غیب کی آواز آئی کہ بایزید! ہمارے گھر میں کس وضو کے ساتھ آ رہے ہو؟ آپ نے خیال کیا غالباً وضو میں کوئی نقص رہ گیا ہے۔ واپسی کا ارادہ کیا تو آواز آئی میرے گھر سے واپس جا رہے ہو؟ جس کا آپ پر اتنا اثر ہوا کہ بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔ رات بھر لوگ آپ کو لتاڑتے ہوئے اوپر سے گذرتے رہے۔کسی کو خبر نہ ہو سکی کہ نیچے گرا ہوا انسانی وجود ہے اور وہ بھی حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا، جو اس وقت بہت بڑے بزرگ سمجھے جاتے تھے۔ رات بھر لوگوں کی ٹھوکریں کھاتے رہے۔ صبح ارشاد ہوا: جاؤ! اس مرتبہ معاف کیا۔ آئندہ احتیاط کرنا۔ یہ ہے نفاست۔

جمعہ، 14 مارچ، 2014

تصوّف کے دو اہم واقعات – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے تصوّف کے دو اہم واقعات بیان فرمائے:

(1)    حضرت موسیٰ ؈ کا گزر ایک جنگل سے ہوا۔ آپ ؈ کوہِ طور کی طرف بڑھ رہے تھے۔ راستے میں ایک چرواہا ملا جو اللہ تعالیٰ کی اس طرح تعریف کر رہا تھا کہ میرے اللہ میاں! اگر تو مجھے مل جائے تو میں تجھے بکریوں کے دودھ سے نہلاؤں‘ تیرے بال دودھ سے دھوؤں‘ پھر سرمہ ڈالوں اور کنگھی کروں۔ حضرت موسیٰ ؈ نے سنا تو قریب جا کر اس کو ایسا کرنے سے منع فرمایا اور بتایا کہ اللہ کا کوئی وجود نہیں‘ تو ایسا کہہ کر گناہ کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اس پر وہ چرواہا نادم ہوا اور گناہ کی معافی کے لیے حضرت موسیٰ ؈ سے کوہِ طور پر جا کر اللہ سے معافی دلانے کے لیے دعا کرنے کی استدعا کی۔ جب حضرت موسیٰ ؈ کوہِ طور پر پہنچے تو ارشادِ باری ہوا کہ جسے شاعر نے یوں کہا

جمعہ، 7 مارچ، 2014

اخلاقِ حسنہ – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اخوت‘ مروت اور اخلاقِ حسنہ کو اپنا لو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اخلاق سے بڑھ کر اور کوئی عمل نہیں۔ خدمت‘ ادب‘ محبت اور درویشی میں کامیابی کے بنیادی اصول ہیں۔ ان پر سختی سے عمل کرو کیونکہ

ہر کہ خدمت کرد اُو مخدوم شد

با ادب‘ با مراد‘ بے ادب‘ بے مراد

 

محبت عقد ِ پرویں ہے‘ اسے افلاک میں ڈھونڈو
محبت کیمیا ہے‘ کربلا کی خاک میں ڈھونڈو
محبت کا اثر مجبور کو مشکل کشا کر دے
محبت میں وہ طاقت ہے کہ بندے کو خدا کر دے