جمعہ، 25 جولائی، 2014

غیر مسلموں کا قبولِ اسلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

آپ کے حلقۂ ارادت میں بے شمار غیر مسلم شامل ہیں۔ چند ایک کا ذکر کرتا ہوں۔ شیخ نیاز احمد مرحوم‘ ڈائریکٹر محکمہ زراعت‘ فیصل آباد۔ ایوب ریسرچ جن کا ہندو نام سوشیل کمار تھا۔ اقبال احمد جن کا پہلا نام اقبال سنگھ تھا۔ ان دونوں نے آپ کی بارگاہ میں امتحان میں کامیابی کی دعا کے لیے عرض کیا۔ ان کا ایک پرچہ خراب ہوا ہے۔ آپ نے ہنس کر فرمایا یہ کوئی مشکل کام نہیں کہ پانچ کا ہندسہ پیچھے سے آگے آ جائے۔ انہوں نے سنا اور چلے گئے۔ جب نتیجہ نکلا تو وہ دونوں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے ڈاکٹر احمد علی‘ جو ان کے پروفیسر تھے اور ان کے ہمراہ پہلے دربار شریف آئے تھے‘ کو پرچہ نکال کر تسلی کرانے کا کہا کہ پانچ کا ہندسہ کیونکر تبدیل ہوا۔ معائنہ کیا تو پتا چلا کہ پرچے کے اندر 25 نمبر لگے تھے مگر پرچوں کے باہر صفحے پر 52 نمبر درج ہیں۔ اس طرح دونوں صاحب کامیاب ہو گئے۔ حضور سرکارِ عالی کی یہ کرامت دیکھ کر دونوں نے اسلام قبول کر لیا اور آپ کے دست ِ حق پر بیعت بھی کر لی۔ نیاز احمد صاحب‘ فیصل آباد میں ڈائریکٹر سبزیات کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔

جمعہ، 18 جولائی، 2014

بحری جہاز کو ڈوبنے سے بچا لیا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ایک روز حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی آستینوں سے پانی ٹپک رہا تھا۔ حاضرین نے عرض کی کہ حضورِ پاک! بارش تو نہیں ہو رہی‘ یہ پانی کہاں سے آ گیا؟ حضورِ پاک نے فرمایا کہ میرے ایک عقیدت مند کا جہاز سمندر میں ڈوب رہا تھا۔ اس نے مجھے مدد کے لیے پکارا۔ میں اس کا جہاز دھکیل کر کنارے پر لگا کر آیا ہوں۔ یہ اسی سمندر کا پانی ہے جو آستینوں سے ٹپک رہا ہے۔

جمعہ، 11 جولائی، 2014

سدا سہاگن – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز جب اپر باڑیاں سے ملازمت ترک کر کے رخصت ہوئے تو لوگوں نے کہا کہ حضور! ہمیں اپنا فیض بخش جائیں۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نے اس درخت کو‘ جو جنگل میں ہماری عبادت گاہ کے قریب تھا، ہر مرض کے لیے شفایاب کر دیا ہے۔ اس کا ایک پتہ کھانے سے مریض شفایاب ہو جائے گا۔ حاضرین میں سے کسی نے کہا حضور! سردیوں میں اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ اس پر آپ نے اپنی نگاہِ لطفِ کرم سے اس درخت کو سدا سہاگن بنا دیا۔ اب کسی موسم میں بھی اس کے پتے نہیں جھڑتے۔

جمعہ، 4 جولائی، 2014

ارواح کا راستہ مت روکو – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

آپ کسی شخص کو دروازے میں نہ بیٹھنے دیتے۔ فرماتے‘ ارواح کا راستہ مت روکو۔ باطنی روحیں انصرام و انتظام سے متعلق باطنی سلطنت ِ خداوندی کی ہدایت لینے آتی ہیں۔ معلوم ہوا کہ حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز فقر کی انتہائی منزل پر فائز ہونے کی وجہ سے تمام اکابرین پر حاکم تھے اور باطنی انتظام آپ کے سپرد تھا، جو اب بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔