جمعہ، 31 جنوری، 2014

توفیق الٰہی – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

جب تک اللہ تعالیٰ کی توفیق حاصل نہ ہو‘ کوئی زاہد یا عابد اس کی منشا ء کے مطابق عبادت نہیں کر سکتا ۔ اس کی عطا کردہ توفیق سے ہی جہاد اور مجاہدہ بالنفس ممکن ہو تا ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا۔

مَآ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ۡ وَمَآ اَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ

(پارہ ۵ سورۃ النساء آیت ۷۹)

ترجمہ۔    اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جوبرائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے۔

جمعہ، 24 جنوری، 2014

عہد کی وفا کرو – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اس پر یہ آیاتِ کریمات پڑھتے

وَالَّذِيْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رٰعُوْنَ        ؀

وَالَّذِيْنَ هُمْ بِشَهٰدٰتِهِمْ قَاۗىِٕمُوْنَ        ؀

وَالَّذِيْنَ هُمْ عَلٰي صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُوْنَ        ؀

اُولٰۗىِٕكَ فِيْ جَنّٰتٍ مُّكْرَمُوْنَ           ؀ 

(سورۃ المعارج، آیات 32-35)

ترجمہ۔    اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں۔ اور جو اپنی نماز قائم کرتے ہیں‘ وہی جنت میں اعزاز پائیں گے۔

(سورۃ المعارج، آیات 32-35)

جمعہ، 17 جنوری، 2014

ملفوظاتِ سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

(1)    اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مساکین‘ غرباء‘ یتیموں اور بے کسوں کی سر پرستی کرو۔

(2)    کسی کا دل نہ دکھائو۔ دل رب العزت کا گھر ہے۔

(3)    ہمیشہ سچ بولو۔ جھوٹ سے اجتناب کرو۔ جھوٹ سب برائیوں کی جڑ ہے۔

(4)    رزقِ حلال کھائو۔ اس میں برکت ہے۔ رزقِ موعود ہر حال میں تمہیں ملے گا۔

(5)    صبر و تحمل کا مادہ پیدا کرو۔ یہ صرف والہانہ ذکرِ الٰہی سے حاصل ہو گا۔

جمعہ، 10 جنوری، 2014

منڈیر سیّداں – مرکزِ قلب و نظر – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی منڈیر سیّداں میں آمد پر گاؤں کی فضیلت میں بہت اضافہ ہوا۔ پہلے منڈیر سیّداں ایک غیر معروف کچا گاؤں تھا۔ مقامی باشندے اَن پڑھ اور کارندے تھے۔ دو تین گھر زمینداروں کے تھے۔ ڈاکخانہ کوئی نہ تھا۔ ٹیلی گرام بھیجنے کے لیے سیالکوٹ شہر جانا پڑتا تھا۔ مقامی باشندوں کا شہر سے رابطہ منقطع تھا۔ اشیائے خوردنی دستیاب نہ تھیں۔ مگر حضور سرکارِ عالی کے تشریف لانے پر گاؤں اور گاؤں والوں کی حالت ہی بدل گئی۔ جنگل میں منگل ہو گیا۔ برادرِ خورد‘ شہزادہ اقبال احمد حسین شاہ صاحب کی تگ و دو اور کوششوں سے گاؤں میں بجلی‘ ٹیلی فون‘ ڈاکخانہ‘ پختہ سڑک، ٹیوب ویل‘ الغرض تمام سہولتیں میسر آئیں۔ یہ سب سہولتیں حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے قدموں کا صدقہ ہیں۔ بجلی کی فراہمی سے ٹیوب ویل چلتے ہیں‘ فصلیں اچھی ہوتی ہیں۔ لوگ خوشحال ہیں اور حضور قدس سرہٗ العزیز کے بے حد مشکور و ممنون ہیں۔ ڈاکخانہ اور مدرسہ بھی قائم ہو گیا ہے۔ تعلیم کی سہولت میسر آ گئی ہے۔ اس وقت گاؤں کے تمام مکانات پختہ ہیں۔ مکان کی حیثیت کچھ نہیں ہوتی‘ اصل حیثیت مکین کی ہوتی ہے۔ مکین جتنا اچھا ہو گا، حسین ہو گا، مکان اُس کے دم سے اُتنا ہی اچھا اور حسین ہو جائے گا۔ یہی عالم منڈیر سیّداں کی آبادی کا ہے کہ جب حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز اس آبادی میں آباد ہوئے‘ آبادی آباد ہو گئی‘ حسین ہو گئی‘ دل نشین ہو گئی‘ گویا مرکز ِ قلب و نظر ہو گئی۔

جمعہ، 3 جنوری، 2014

یہاں بگڑی بنتی ہے، قسمت سنورتی ہے، تقدیر نکھرتی ہے – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

آج ہمارے درمیان‘ ظاہری طور پر‘ یہ ذاکرِ حقیقی موجود نہیں لیکن ان کا ذکر موجود ہے۔ اس کے ساتھ ان کا مذکور بھی موجود ہے۔ ذکر‘ ذاکر اور مذکور اگر موجود ہے تو یقین جانئے کہ حضرت قبلہ محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز بھی موجود ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمارا وجود اس کا مشاہدہ نہیں کر سکتا۔ لیکن آنکھ والوں اور بصیرت و بصارت والوں کے لیے محبوبِ ذات کی صورت میں موجود ہیں۔

منڈیر سیّداں کی منڈیر سے طائر ِ قلب پرواز کر کے پھر منڈیر سیّداں کی منڈیر پر آ بیٹھا ہے۔ اس لیے کہ یہی مقام ہے جہاں راحت کا مکمل قیام ہے۔ ہم اسی مقام سے باعافیت قائم قیامت تک بصورتِ بخشش رسائی حاصل کر سکتے ہیں‘ کیونکہ یہی وہ بستی ہے جس میں حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کے قدموں کے نشانات محفوظ ہیں۔ یہی وہ بستی ہے جس میں حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی سانسوں کی خوشبو رچی بسی ہے۔ یہی وہ بستی ہے جس میں حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی صدائیں بصورت وعظ و خطاب و ارشادات محفوظ ہیں۔

یہی وہ بستی ہے جس میں ان کا وجودِ مسعود محو ِ استراحت ہے۔ یہی وہ بستی ہے جس کے در و دیوار آج بھی قبلہ محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی یادیں اور باتیں دہراتے ہیں۔ مجھ فقیر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جس طرح حیاتِ اقدس میں حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی نگاہِ کرم میں رہا، آج بھی ان کا کرم ان کے دربارِ اقدس پر حاضر رہنے کا شرف حاصل کیے ہوئے ہوں۔ مجھ پر یہ شرف کیا کم ہے کہ انہوں نے اپنے فضل و کرم سے اس افضال (سیّد افضال احمد حسین شاہ گیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ‘ سجادہ نشین دربارِ محبوبِ ذات) کو اپنی فضیلتوں کا امین بنا رکھا ہے۔ میں کل بھی قبلہ محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کا خادم تھا اور آج بھی انہی کا خادم ہوں۔ اور جب تک سانس کی ڈوری اجازت دے گی‘ میں اس رشتۂ عقیدت سے پیوست رہوں گا۔ بلکہ سانس کی ڈوری ٹوٹنے کے بعد بھی انہی کے قدموں میں پڑا رہوں گا۔ ہمارے لیے یہ اعزاز کیا کم ہے کہ ہم سب محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی روحانی پناہ میں ہیں؟

آج بھی دربارِ عالیہ محبوبِ ذات‘ قادریہ‘ احمد حسینیہ‘ منڈیر سیّداں شریف‘ تحصیل و ضلع سیالکوٹ‘ مرجعِ خلائق ہے۔ آج بھی یہاں حاضری دینے والوں کو خدا تعالیٰ بصدقہ محبوبِ حق‘ بتوسطِ محبوبِ ذات‘ تمام نعمتوں سے نوازتا ہے۔ خدا سب کی مرادیں پوری کرتا ہے‘ سب کی تمنائیں بر آتی ہیں‘ اداس چہرے کھل اٹھتے ہیں‘ لوگ ہشاش بشاش گھروں کو لَوٹتے ہیں‘ محرومیوں کے صدموں سے نڈھال لوگ آس امید کا حوصلہ لے کر واپس جاتے ہیں۔