جمعہ، 28 فروری، 2014

غیبت و بہتان کی ممانعت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

نواب لیاقت علی خاں کی رحلت پر ایک شخص نے طنزاً کہا کہ وہ شراب پیتا تھا۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز اس شخص کے یہ الفاظ سن کر بہت پریشان ہوئے اور فرمایا سنی سنائی بات‘ جس کی تحقیق یا تصدیق نہ ہو‘ اُسے آگے مت پھیلائو۔ ایسی غلط افواہوں پر قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ یہ سن کر وہ شخص اپنی بات پر نادم ہوا۔ پھر حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ نواب لیاقت علی خاں ہندوستان میں اپنی ریاست کا مالک تھا۔ اس نے پاکستان میں کوئی اراضی یا بنگلہ الاٹ نہ کروایا۔ سرکاری رہائش گاہ میں ہی سکونت رکھی۔ جب فوت ہوا تو کوئی بینک بیلنس نہ تھا۔ حکومت نے اس کی بیوی بیگم رعنا لیاقت کو سفیر مقرر کیا۔ اس نے تنخواہ سے اپنے بچوں کی پرورش کی۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے مزید فرمایا کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور نواب لیاقت علی خاں‘ دونوں لائقِ بخشش ہیں۔ اگر ان میں کوئی کوتاہی تھی تو ان کی خدمات کے صلہ میں اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے گا۔ البتہ قوم کے غدار اور ذخیرہ اندوز کی بخشش نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ ایمان سے خالی ہوتے ہیں۔

حدیث شریف ہے ’’جس میں ایمان نہیں‘ وہ جنت میں نہیں جا سکتا۔‘‘

در اصل عام آدمی کی نگاہ سطحی ہوتی ہے لیکن نگاہِ مرشد تا حدِ سدرہ پہنچی ہوتی ہے۔ یہ مقام حقوق العباد اور حقوق اللہ پورے کرنے والی شخصیت ہی کو حاصل ہو سکتا ہے۔ آپ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز اسی لیے حقوق العباد پر بڑی توجہ فرماتے تھے۔ حقوق العباد اگر پورے ہوتے رہیں تو پھر دنیا سے سماجی برائیاں اور عیب و گناہ عنقا ہو جائیں اور دنیا امن کا گہوارہ بن جائے۔

جمعہ، 21 فروری، 2014

زکوٰۃ – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

زکوٰۃ کے ذریعے مال کی حفاظت کرو۔ صدقے کے ذریعے مریضوں کا علاج کرو۔ دعا کے واسطے سے بلا کو دور کرو۔ کم بولنا حکمت ہے۔ کم کھانا صحت ہے۔ کم سونا عبادت ہے۔ کم ملنا عافیت ہے۔ خاموشی اور تنہائی‘ درویشی میں کامیابی کے بنیادی اصول ہیں۔ اے ایمان والو! کوئی چیز‘ تمہارے مال‘ تمہاری اولاد‘ تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دے اور جو ایسا کرے وہی نقصان میں ہے۔

 

قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ ۭاَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ       ۝

(پارہ7 ،سورۃ انعام‘ آیت 50)

ترجمہ۔    فرما دیجئے! کیا برابر ہو سکتے ہیں اندھا اور دیکھتا؟ تم دھیان کیوں نہیں کرتے؟

جمعہ، 14 فروری، 2014

زُہد‘ شریعت اور حقیقت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

شریعت‘ اعمال ہیں۔ حقیقت‘ باطنی احوال اور حصولِ معرفت کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ اطمینان کا واحد ذریعہ ذکرِ الٰہی ہے۔ اپنے ظاہر و باطن کو خدا اور رسول اللہ ﷺ کے حکم کے مطابق ڈھال لو۔ تزکیۂ نفس کے لیے بے حد کوشش کرو۔ خود کو ہر کسی سے کمتر خیال کرو۔ حُبِّ ما سوا اللہ کو دل نکال کر اطاعت ِ حق میں مشغول رہو تاکہ ہستیٔ موہوم کی الائش سے محفوظ رہو اور حُسنِ حقیقی دل میں ضو فگن ہو۔

زاہد ہر نعمت و رحمت کو اور ہر توفیق و سہولت کو خدا ہی کی طرف سے تصور کرتا ہے۔ عقیدہ یہ رکھتا ہے کہ وہ غلام ہے۔ غلام کی تمام حرکات و سکنات اور کسب صرف آقا ہی کی ملکیت ہوا کرتی ہے۔ وہ خدا کے فعل اور ارادے کے سوا کسی غیر کی جانب نہیں تکتا۔

جمعہ، 7 فروری، 2014

راضی با رضا رہو – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

خدا سے رضاو تمنا طلب کرتے رہو‘ یہی راحت اور خدا کی محبت کا دروازہ ہے۔ یہی چیز خدا سے ملحق اور واصل کر دیتی ہے ۔ غیر اللہ میں مشغولیت کا نام ہی شرک ہے۔ اگر کوئی شے بطورِ نعمت ہے تو شکر بجا لاؤ، اگر بطورِ مصیبت ہے تو صبر اختیار کرو ۔ اپنے تمام احوال کو اللہ کی طرف منسوب کرو‘ البتہ معصیت‘ شر اور تیرہ بختی کو صرف اپنے نفس سے وابستہ رکھو ۔ نعمتوں کا اعتراف کرو ۔ شک و شبہ نہ کرو ۔ اپنے احوال کا دوسروں پر اظہار نہ کرو۔

نجات اور چھٹکارا فضل ِ الٰہی سے ہو گا، عبادات پر بھروساکرنے سے نہیں ۔ قال اللہ تعالیٰ فی القران الکریم