جمعہ، 29 اگست، 2014

جاؤ چیف کر دیا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

محکمہ اربن ٹرانسپورٹ اومنی بس لاہور میں شیخ رحمت اللہ اکاؤنٹس افسر تھے۔ اس محکمے کا انگریز چیف منیجر جب ریٹائر ہو گیا تو شیخ رحمت اللہ‘ چوہدری علم الدین کی وساطت سے دربار شریف آئے اور عرض پرداز ہوئے حضور! دعا فرما دیں میں چیف منیجر ہو جاؤں۔ فرمانِ عالی ہوا تمہاری تعلیم اور عہدے کے اعتبار سے تمہارا چیف کے عہدے پر ترقی پانا اور فائز ہونا ناممکن ہے مگر چونکہ آپ دعا کے لیے آئے ہیں تو جاؤ آپ چیف ہو جائیں گے اور کوئی افسر یا اتھارٹی آپ کو اس عہدے سے معزول نہ کر سکے گی۔ مشرقی پاکستان سے ایک اکاؤنٹنٹ جنرل تعینات ہو کر آ گیا۔ حکومت نے دوبارہ اشتہارات اخبارات میں دیئے۔ بہت سے ریٹائرڈ اکاؤنٹنٹ جنرل قسمت آزمائی کرنے آئے مگر جس کو سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے منتخب فرما دیا تھا، اس کے مقابلے میں کسی کو کامیابی نہ ہوئی۔ حالانکہ شیخ صاحب تعلیم کے لحاظ سے دوسروں سے کم تھے یعنی تعلیم بہت کم تھی لیکن چیف منیجر مقرر ہوئے اور ریٹائرمنٹ تک چیف رہے۔ ان کی تقرری نے اعلیٰ عہدوں کے افسران کو حیرت زدہ کر دیا کہ شیخ رحمت اللہ پر کسی بلند ہستی کا ہاتھ ہے جو اس کے مقابلے میں بڑے بڑے تجربہ کار اور اعلیٰ ڈگریوں والے‘ سب ناکام رہے۔ یہ سب سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی نظرِ کرم اور کمال کا اثر تھا جس کے مقابلے میں سب ظاہری طاقتیں ناکام ہو کر رہ گئیں۔

جمعہ، 22 اگست، 2014

ڈاکٹر حضرات کی فریاد – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

انبالہ میں قیام کے دوران حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی نظرِ کرم سے لوگ زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوتے رہے۔ ہر تکلیف کے لیے مخلوقِ خدا جوق در جوق بارگاہِ عالی میں حاضری دیتی اور فیض یاب ہو کر جاتی۔ یہ عرصہ تقریباً 3 سے 5 سال پر محیط ہے۔ جسمانی بیماریوں والے لوگ اس قدر فیض یاب ہوئے کہ علاقے کے ڈاکٹروں نے حکومت سے اپنی مالی خستہ حالی کا رونا شروع کر دیا کہ لوگ تو شاہ صاحب کی کرامت سے ہر بیماری سے شفا یاب ہو رہے ہیں اور یہ کمال کا سیّد ہے کہ کسی سے کچھ لیتا بھی نہیں۔ ہمارے پاس مریض آتا ہی کوئی نہیں۔ لہٰذا اس کا تدارک کیا جائے کیونکہ مریض حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی فی سبیل اللہ دعا سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

جمعہ، 15 اگست، 2014

پنجتن پاک علیہم السلام کی زیارت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

شاہ صاحب فارغ ہو کر باہر صحن میں بڑ کے درخت کے نیچے بیٹھ کر مراقبہ کرنے میں مصروف ہو گئے۔ چند ساعت کے بعد مشاہدہ ہوا کہ وہ پنجتن پاک علیہم السلام کے دربارِ عالیہ میں حاضر ہیں۔ دربار پاک کی ہیبت اور رعب کی تاب نہ لا سکے اور دروازے پر رُک گئے۔ اندر سے سرکار غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہا آئو بیٹا! ہم آپ کو پنجتن پاک علیہم السلام کی زیارت کراتے ہیں۔ آپ کا ہاتھ پکڑ کر لے گئے اور پنجتن پاک علیہم السلام کی بارگاہ میں پیش کر دیا۔ سیّد ظفریاب حسین نے حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کو اپنا یہ مشاہدہ ہم سب کی موجودگی میں بیان فرمایا اور کہا کہ ان کو تمام عمر یہ سعادت نصیب نہ ہوئی جو حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے چند لمحوں میں عطا فرما دی۔ حالانکہ بقول اُن کے‘ وہ اٹھارہ سال سے امام بارگاہ کی بطورِ متولی خدمت کر رہے تھے۔ ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مجھ پر تین کرم نوازیاں ہوئی ہیں۔ پہلی پنجتن پاک علیہم السلام کی زیارت‘ دوئم حضرت غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کا نجیب الطرفین گیلانی سیّد ہونا اور تیسرے ان کا شاہ صاحب کو بیٹا کہہ کر ثابت کرنا کہ ظفر حسین شاہ صاحب بھی صحیح النسب سیّد ہیں۔ اس سے حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے کمالات کی تصدیق ہوتی ہے۔

جمعہ، 8 اگست، 2014

اہلِ تشیع کی تبدیلیٔ مسلک – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

شیعہ اپنے عقیدے کے اعتبار سے امام آخر الزماں علیہ السلام کے علاوہ کسی سے بیعت کرنے کے قائل نہیں۔ شیعہ حضرات صرف کسی مجتہد کی تقلید کر سکتے ہیں‘ بیعت نہیں کر سکتے۔ مگر میری سچی سرکار کا عارفانہ کلام سن کر لاہور کے بے شمار شیعہ حضرات آپ کے حلقۂ غلامی میں شامل ہو گئے۔ جن میں سیّد ظفریاب حسین متولی امام بارگاہ الف شاہ‘ سیّد ذوالفقار علی‘ شیعہ فرقے کے جیّد عالم اور ان کا سارا خاندان‘ سیّد احتشام الدین‘ شیعہ فرقے کے سیّد ناصر علی شاہ شمس رقم‘ سیّد آصف جاہ فلمسٹار‘ متولی پیر صابر شاہ‘ سیّد سیف علی‘ مدیر رسالہ الحرمت‘ سیّد حکیم مظفر علی شاہ‘ سیّد ارشد حسین گیلانی‘ حجرہ شاہ مقیم‘ لاہور کے حکیم حاذق‘ شیعہ عالم‘ اور دیگر حضرات شامل ہیں۔

جمعہ، 1 اگست، 2014

لوہا سونا بن گیا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ایک مرتبہ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز‘ حسن ابدال تشریف لے گئے۔ وہاں آپ کا ایک سکھ دوست مقیم تھا۔ جب اس نے اپنی برادری کے لوگوں میں حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کا تعارف کروایا تو سینکڑوں لوگ دعا کے لیے آپ کے گرد جمع ہو گئے۔ آپ نے سب کی مشکل حل فرمائی۔ دعا سے سب مستفید ہوئے تو ایک غیر مسلم نے پوچھا کہ حضور‘ آپ کے فرمان کے مطابق قرآن میں سب کچھ ہے تو کیا لوہا سونا بن سکتا ہے؟ آپ نے اثبات میں اس کو جواب دیا۔ اس پر وہ لوہے کا ایک ٹکڑا اٹھا لایا۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے توجہ دی اور فرمایا کہ سونا ہو جا۔ اس پر وہ لوہے کا ٹکڑا سونا بن گیا۔ اس موقع پر آپ کی کرامت دیکھ کر پانچ صد سکھوں نے اسلام قبول کر لیا۔

آپ کا تصرف اتنا وسیع و ارفع تھا کہ ہر مذہب و ملت کے لوگوں نے آپ کے دست ِ حق پر اسلام قبول کیا۔ شیعہ‘ سنی‘ قادیانی‘ عیسائی‘ ہندو‘ سکھ‘ اہلِ حدیث کے مسلک کے ہزاروں لوگ آپ کے حلقہ بگوش ہوئے۔