جمعہ، 26 جون، 2015

آپؒ کا پیراہن

آپؒ کا لباس بہت سادہ مگر نہایت صاف ستھرا ہوتا۔ آپؒ نے منڈیر شریف میں مستقل قیام کے بعد عربی لباس زیبِ تن فرمایا، جس کے اوپر اکثر سبز اور سیاہ رنگ کی قبا پہنتے۔ سیاہ رنگ کی بہت تعظیم کرتے۔ کوشش کرتے کہ سیاہ رنگ کا جوتا کبھی استعمال نہ ہو۔ مریدین کی محفل میں زمین پر مسند لگا کر رونق افروز ہوتے۔ سفید رنگ زیادہ پسند تھا۔ شیروانی اکثر زیبِ تن فرماتے۔ پیٹی باندھتے، جس میں تلوار‘ خنجر اور پستول وغیرہ آویزاں ہوتے اور گلے میں قرآنِ مجید حمائل ہوتا۔ دائیں ہاتھ میں چاندی کی انگوٹھیاں ہوتیں جن کا نگینہ عموماً یمنی یاقوت کا ہوتا اور پاؤں میں سادہ مکیشن پہنتے۔ گولڈن چشمہ بھی لگاتے۔ آپؒ کے استعمال کی چیزیں کنگھی‘ سرمہ دانی‘ لباس‘ مصلّٰے‘ تسبیح‘ قرآنِ مجید‘ انگوٹھیاں‘ یہ تمام تبرکات ہمارے پاس بڑے ادب و احترام سے محفوظ ہیں۔

جمعہ، 19 جون، 2015

نوجوانی – مصباح العرفان

میں نے گھر کے بزرگوں سے سنا ہے کہ جوانی میں آپؒ حسن و جمال کی انتہائی متوازن شخصیت تھے۔ آپؒ کی سیرتِ مبارکہ اور چہرۂ انور کی پھبن کے بارے میں عالی سرکارؒ کے جانشین اور خلیفۂ اوّل‘ سیّدی‘ مرشدی‘ قبلہ و کعبہ‘ السیّد حضرت افضال احمد حسین گیلانی‘ سخیٔ کامل رقمطراز ہیں۔

جمعہ، 12 جون، 2015

سرکار غوثِ اعظمؒ سے شرف بیعت – مصباح العرفان

سرکارِ عالیؒ نے سیالکوٹ سے ریلوے لائن کے ساتھ ساتھ وزیر آباد کی طرف سفر شروع کر دیا اور اگوکی کے قریب بابا ملک شاہ ولیؒ کے مزار پر ٹھہرے۔ اس وقت نمازِ تہجد کا وقت تھا۔ آپؒ جب تہجد سے فارغ ہوئے تو ایک سبز پوش بزرگ‘ جنہوں نے سبز رنگ کی بڑی سی پگڑی باندھ رکھی تھی‘ ان سے ملے اور فرمایا کہ بیٹا یہ تمہاری منزل نہیں۔

جمعہ، 5 جون، 2015

مزارات پر حاضری – مصباح العرفان

جن دنوں آپؒ گوشہ نشین تھے‘ ان دنوں آپ پر استغراق کا زبردست غلبہ تھا۔ آپؒ کو غیب سے اشارہ ہوا کہ استغراق کے اس عالم سے نکلنے کے لیے مزارات پر حاضری دینا شروع کریں۔  چنانچہ آپؒ سب سے پہلے قیام کی نیت سے سیالکوٹ میں امام علی الحقؒ کے مزار پر تشریف لے گئے۔ نمازِ عشاء کے بعد مجاوروں نے اگلی صبح کے لیے مزار کا دروازہ بند کر دیا اور آپؒ کو اندر فروکش ہونے کی اجازت نہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ مزار پر رات ٹھہرنے والا صبح کبھی زندہ نہیں ملا۔  اس لئے ہم آپ کو یہ خطرہ مول لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ آپؒ وہاں سے واپس چلے آئے۔