جمعہ، 31 جولائی، 2015

وصال شریف – مصباح العرفان

میری عمر اس وقت گیارہ بارہ سال تھی اور میں نے سرکارِ عالیؒ کے وصال و تدفین کا پورا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح سارا خاندان غمناک تھا۔ لوگ دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔ مخلوقِ خدا آپؒ کی آخری بار زیارت کے لیے جوق در جوق اُمڈی چلی آرہی تھی۔ آپؒ کی نمازِ جنازہ کے وقت بڑے رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ لوگ آنکھوں میں آنسو لئے جنازہ کو کندھا دینے کے لیے بے تابانہ آگے بڑھ رہے تھے۔ کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اشکبار نہ ہو۔ لوگ ایک دوسرے کے گلے لگ کر یوں رو رہے تھے جیسے نہ جانے کتنی پیاری شخصیت ان سے الگ ہو رہی ہو۔ پھر جب آپؒ کے جسدِ مبارک کو لحد میں اتارا جانے لگا  تو آہوں اور سسکیوں کا شور ایک بار پھر بلند ہوا۔ یہ سارے مناظر آج تک میرے حافظے کی اسکرین پر موجود ہیں۔ جب کبھی تنہائی ان مناظر کو دہراتی ہے تو میرا دامن آنسوؤں سے بھیگ جاتا ہے اور دل انتہائی اداس ہو جاتاہے۔

آپ کا عرس مبارک منڈیر سیّداں شریف میں ہر سال 21 شعبان المعظم کوب ڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔

جمعہ، 17 جولائی، 2015

وصال شریف – مصباح العرفان

سرکارِ عالیؒ نے 63 سال کی عمر میں اس دارِ فانی سے پردہ فرمایا۔ اولیائے کرام نے ہمیشہ چاہا کہ ان کی عمر پیارے آقا ﷺ کی عمرِ عزیز سے بڑھنے نہ پائے۔ زندگی اور موت چونکہ اللہ کریم کے ہاتھ میں ہے‘ اس لئے ہر ولی کی خواہش تو ممکن ہے پوری نہ ہوئی ہو لیکن چیدہ چیدہ ایسے مقبولِ بارگاہ اولیائے کرام ضرور ہوئے ہیں جن کی خواہش اللہ کریم نے پوری فرما دی۔ سرکارِ عالیؒ بھی ان خوش نصیب اولیائے کرام میں سے ایک ہیں۔

جمعہ، 10 جولائی، 2015

اولاد – مصباح العرفان

اولادِ نرینہ:۔

میرے دادا جان حضور عالی سرکارؒ کے چار بیٹے ہیں۔ ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: حضرت سیّد افضال احمد حسین گیلانیؒ، حضرت سیّد اقبال احمد حسین گیلانی، حضرت سیّد افتخار احمد حسین گیلانیؒ اور حضرت سیّد امجد علی شاہ گیلانی۔ اللہ کے فضل و کرم سے یہ چاروں صاحبزادے صاحبِ اولاد ہیں اور ان کے بیٹوں کی تعداد 13 ہے۔ اب تو ما شاء اللہ سرکارِ عالیؒ کا خاندان بہت پَھل پھول گیا ہے۔ ان میں سے حضرت سیّد افضال احمد حسین گیلانیؒ اور حضرت سیّد افتخار احمد حسین گیلانیؒ وصال پا چکے ہیں جبکہ حضرت سیّد اقبال احمد حسین گیلانی‘ جنہیں دوم صاحب کہا جاتا ہے‘ اور حضرت سیّد امجد علی شاہ گیلانی‘ جنہیں چہارم صاحب کہا جاتا ہے‘ اللہ کے فضل و کرم سے بقیدِ حیات ہیں اور میری سرپرستی فرما رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ کریم ان کا سایہ میرے سر پر ہمیشہ سلامت رکھے۔

جمعہ، 3 جولائی، 2015

شادی – مصباح العرفان

آپؒ کی گھر آمد پر سب گھر والوں نے بہت خوشی منائی۔ خاندان کے بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ اب آپ کی شادی کر دی جائے۔ لہٰذا انہوں نے آپ سے نبی پاک ﷺ کی سنت پر عمل کرنے کی درخواست کی۔ حضورِ پاک ﷺ کی سُنّتِ مطہرہ کا ذکر آتے ہی آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی اور سمجھ گئے کہ اس سے مراد شادی ہے۔ آپ نے مسکراتے ہوئے رضامندی ظاہر کر دی۔ آپ کی اس ہاں سے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ چنانچہ آپؒ کے لیے رفیقۂ حیات ڈھونڈنے کی تگ و دو شروع ہوئی۔ رشتے تو بہت نظر میں آئے لیکن قرعۂ فال بٹالہ شریف میں حضرت آغا بدیع الدین گیلانی شہید کے خاندان کے نام نکلا۔ یہ خاندان انڈیا میں نیکی‘ شرافت‘ اخلاق‘ طریقت و معرفت کی ایک کہکشاں کی مانند تھا۔ اس کہکشاں کی ایک عالی مرتبت بلند اقبال اور عظیم شخصیت حضرت قبلہ سیّد مظفر علی شاہ صاحب‘ جن کا سلسلہ نسب بھی اسی خاندان کی طرح حضرت سیّدنا عبدالرزاقؒ سے جاملتا ہے‘ نے اپنی دخترِ نیک اختر کا ہاتھ سرکارِ عالیؒ کے ہاتھ میں دینے کی رضامندی ظاہر کر دی اور یوں 25 ذو ا لحجہ ۱۳۳۳ھ بمطابق 4 نومبر1915ء کو آپ کی شادی سر انجام پائی۔