جمعہ، 22 اپریل، 2016

{غرباء اور یادِ الٰہی} – مصباح العرفان

حضرت محبوبِ ذاتؒ نے سخیٔ کاملؒ سے فرمایا کہ قیامِ مری کے دوران میرے دل میں خیال آیا کہ اس علاقہ کے لوگ عبادتِ الٰہی سے غفلت برتتے ہیں۔ بس اپنی دنیا میں ہی مگن رہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ غربت کی وجہ سے یہ غفلت ہو۔ لہٰذا کیوں نہ میں ان کی غربت کو دور کر دوں تاکہ یہ ذکرِ الٰہی میں دل لگا سکیں۔ میں نے اپنی تنخواہ لے کر ایک صندوقچی میں رکھی اور اعلان کرا دیا کہ جس کو جتنی رقم کی ضرورت ہو مجھ سے لے لے۔ لوگ آتے‘ اپنی حاجت کے مطابق رقم لے کر چلے جاتے۔ کافی دیر یہ سلسلہ چلتا رہا؛ لوگ آتے رہے‘ پیسے لے جاتے رہے۔ صندوقچی کی رقم ختم ہونے میں نہ آئی۔ پھر میرے دل میں خیال آیا کہ لوگوں کی مالی ضروریات بخوبی پوری ہونے اور میرے نصیحت کرنے کے باوجود مخلوق اپنے حال میں مست اور بدستور یادِ الٰہی سے غفلت میں ہے۔ لہٰذا میری اس کاوش کا کوئی فائدہ نہیں۔ لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے۔ میرے اس خیال کے بعد ایک آدمی آیا اور اس نے ایک روپیہ طلب کیا۔ میں نے بہت زور لگایا کہ زائد مانگو لیکن وہ نہ مانا۔ میں نے صندوقچی کھول کر دیکھا صرف ایک روپیہ اس میں پڑا تھا۔ میں نے وہ اسے دے کر آئندہ کے لیے یہ سلسلہ بند کر دیا۔