| | مصطفےٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام | |
| جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے | | لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے |
| جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے | | جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے |
| | اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام | |
| جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے | | جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے |
| جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے | | جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے |
| | اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام | |
| جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا | | جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا |
| جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا | | جس کے بچوں کو پیاسے رلایا گیا |
| | جس کے لاشِ پہ گھوڑا دوڑایا گیا | |
| | اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام | |
| اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا | | جس نے حق کربلا میں ادا کردیا |
| جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا | | گھر کا گھر سب سپردِ خدا کردیا |
| | اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام | |
| جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا | | جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا |
| جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا | | جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا |
| | اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام | |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے