شریعت‘ اعمال ہیں۔ حقیقت‘ باطنی احوال اور حصولِ معرفت کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ اطمینان کا واحد ذریعہ ذکرِ الٰہی ہے۔ اپنے ظاہر و باطن کو خدا اور رسول اللہ ﷺ کے حکم کے مطابق ڈھال لو۔ تزکیۂ نفس کے لیے بے حد کوشش کرو۔ خود کو ہر کسی سے کمتر خیال کرو۔ حُبِّ ما سوا اللہ کو دل نکال کر اطاعت ِ حق میں مشغول رہو تاکہ ہستیٔ موہوم کی الائش سے محفوظ رہو اور حُسنِ حقیقی دل میں ضو فگن ہو۔
زاہد ہر نعمت و رحمت کو اور ہر توفیق و سہولت کو خدا ہی کی طرف سے تصور کرتا ہے۔ عقیدہ یہ رکھتا ہے کہ وہ غلام ہے۔ غلام کی تمام حرکات و سکنات اور کسب صرف آقا ہی کی ملکیت ہوا کرتی ہے۔ وہ خدا کے فعل اور ارادے کے سوا کسی غیر کی جانب نہیں تکتا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے