خدمتِ خلق کے بارے میں واقعات
{مخلوق کی خدمت}
میرے مرشدِ کریم سخیٔ کاملؒ فرماتے سرکارِ عالیؒ نے ایک دن دل میں خیال کیا کہ کوئی کام ایسا کرنا چاہیے کہ جس سے مخلوقِ خدا کی خدمت کا پہلو بھی ہو اور دوسروں کے لیے دیانت داری اور پاکیزگی کا سبق بھی ہو۔ چنانچہ آپؒ نے روالپنڈی میں ایک دکان کرایہ پر لی اور اس میں ہوٹل قائم کر دیا۔ ہر صبح کو سبزی منڈی اور مارکیٹ میں جا کر سبزی‘ چاول‘ آٹا اور گوشت وغیرہ آپؒ خود خرید کر لاتے۔ پھر ہنڈیا تیار کر کے روٹی پکاتے۔ صفائی کا اعلیٰ معیار قائم کیا۔ ریٹس دوسرے ہوٹلوں سے کم رکھے تاکہ غرباء کو آسانی رہے۔ ہوٹل خوب چل نکلا۔ کم منافع رکھنے کی وجہ سے سیل تو کافی ہوتی لیکن شام کو گلّے سے اتنی رقم ہی نکلتی جتنی سامان وغیرہ پر خرچ کی ہوتی۔ کچھ عرصہ یہ سلسلہ جاری رہا۔ پھر میرے دل میں خیال آیا کہ میری تقلید میں نہ تو کسی ہوٹل والے نے ریٹس کم کیے ہیں نہ صفائی ستھرائی کا معیار بہتر بنایا ہے۔ اس لئے میری یہ مشقت بے کار جا رہی ہے۔ لہٰذا میں نے وہ ہوٹل کھڑے کھڑے راہِ مولا لٹا دیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے