شاہ صاحب فارغ ہو کر باہر صحن میں بڑ کے درخت کے نیچے بیٹھ کر مراقبہ کرنے میں مصروف ہو گئے۔ چند ساعت کے بعد مشاہدہ ہوا کہ وہ پنجتن پاک علیہم السلام کے دربارِ عالیہ میں حاضر ہیں۔ دربار پاک کی ہیبت اور رعب کی تاب نہ لا سکے اور دروازے پر رُک گئے۔ اندر سے سرکار غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہا آئو بیٹا! ہم آپ کو پنجتن پاک علیہم السلام کی زیارت کراتے ہیں۔ آپ کا ہاتھ پکڑ کر لے گئے اور پنجتن پاک علیہم السلام کی بارگاہ میں پیش کر دیا۔ سیّد ظفریاب حسین نے حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کو اپنا یہ مشاہدہ ہم سب کی موجودگی میں بیان فرمایا اور کہا کہ ان کو تمام عمر یہ سعادت نصیب نہ ہوئی جو حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے چند لمحوں میں عطا فرما دی۔ حالانکہ بقول اُن کے‘ وہ اٹھارہ سال سے امام بارگاہ کی بطورِ متولی خدمت کر رہے تھے۔ ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مجھ پر تین کرم نوازیاں ہوئی ہیں۔ پہلی پنجتن پاک علیہم السلام کی زیارت‘ دوئم حضرت غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کا نجیب الطرفین گیلانی سیّد ہونا اور تیسرے ان کا شاہ صاحب کو بیٹا کہہ کر ثابت کرنا کہ ظفر حسین شاہ صاحب بھی صحیح النسب سیّد ہیں۔ اس سے حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے کمالات کی تصدیق ہوتی ہے۔
اسی طرح سیّد ذو الفقار علی‘ جو شیعہ فرقے کے بہت بڑے عالم تھے‘ اپنے سسر سیّد احتشام الدین کے ہمراہ دربار شریف میں یہ دیکھنے کے لیے آئے کہ وہ کون سی اتنی برگزیدہ ہستی ہے جس نے ان کے سسر‘ شیعوں کے جیّد عالم اور امام بارگاہ کے متولی کو بیعت کر لیا۔ سیّد احتشام الدین صاحب اور ذو الفقار علی صاحب کی موجودگی میں حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے حاضرین کے لیے فرداً فرداً دعا فرمائی۔ ہر شخص اپنی مراد پا کر چلا گیا۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز فارغ ہو کر گھر چلے گئے تو سیّد ذو الفقار علی شاہ صاحب نے اپنے سسر سے کہا کہ آپ تو کہتے تھے کہ آپ کے مرشد پیر ہیں مگر میں نے دیکھا یہ پیر نہیں‘ ان کی زبان پر کُن لکھا ہے‘ جس کی بدولت آپ نے سب کی مرادیں آنِ واحد میں پوری کر دیں‘ مریض صحت یاب ہو گئے؛ اندھوں کو نظر مل گئی‘ بیماروں کو شفاء ہو گئی وغیرہ۔ یہ کام تو خدا تعالیٰ کا ہے‘ آپ سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز خدا تو نہیں ہو سکتے‘ البتہ خدا کے نائب ضرور ہیں یا امام ہیں۔ سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی شان دیکھ کر سیّد ذو الفقار شاہ آپ کے دست ِ حق پرست پر خاندانِ قادریہ میں بیعت ہو گئے۔
حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے یہ کمالات آپ کے محبوبِ ذات ہونے کا بیّن ثبوت ہے‘ ورنہ کہاں شیعہ علماء اور امام بارگاہوں کے متولی اور کہاں خاندانِ قادریہ‘ عالیہ میں شرفِ بیعت۔ سیّد حکیم مظفر علی شاہ‘ حکیم حاذق اور شیعوں کے بہت بڑے عالم اور باقی سیّد حضرات اس طرح حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے کمالات دیکھ کر حلقۂ غلامی میں آئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے