حضور قدس سرہٗ العزیز کے خلیفہ کلن خان لاہور میں شربت بیچتے تھے۔ حضور قدس سرہٗ العزیز کی خدمت میں حاضری پر درخواست کی کہ حضور لاہور تشریف لائیں تو شربت آپ کی خدمت ِ عالیہ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرے۔ آپ ان کے اڈہ پر تشریف لائیں۔ حضور قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ آپ ہمیں شربت نہیں پلائیں گے۔ کلن خان نے عرض کی حضور! یہ کیسے ممکن ہے؟ بندہ تو اسے سعادت سمجھے گا۔
جمعہ، 14 نومبر، 2014
جمعہ، 7 نومبر، 2014
مخلوقِ خدا پر تشدد نہ کرو – ملفوظاتِ محبوبِ ذات
خواجہ صلاح الدین کا بہنوئی علاؤ الدین سکریٹریٹ میں ملازم تھا۔ ایک روز دوانِ سفر سیٹ پر کسی سے جھگڑا ہو گیا۔ علاؤ الدین‘ جو جسمانی طور پر بہت قوی تھا، نے اس شخص کو اٹھا کر گاڑی سے باہر پھینک دیا۔ ریل گاڑی اس وقت کم رفتار سے چل رہی تھی۔ علاؤالدین کو جب قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا تو حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ سوہنیا، مخلوقِ خدا سے ایسا سلوک جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اگر جنت کے طلب گار ہو تو میری مخلوق کے گناہ بخشا کرو۔ مخلوق پر تشدد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں۔ علاؤ الدین بہت شرمسار ہوا اور اس کو یہ بھی یقین ہو گیا کہ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز اپنے مریدوں کی سب حرکات و سکنات کو ہر وقت دیکھتے رہتے ہیں۔ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز نے علاؤ الدین کو تنبیہ فرمائی کہ آئندہ کے لیے احتیاط کرو۔ فرمایا
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)