خواجہ صلاح الدین کا بہنوئی علاؤ الدین سکریٹریٹ میں ملازم تھا۔ ایک روز دوانِ سفر سیٹ پر کسی سے جھگڑا ہو گیا۔ علاؤ الدین‘ جو جسمانی طور پر بہت قوی تھا، نے اس شخص کو اٹھا کر گاڑی سے باہر پھینک دیا۔ ریل گاڑی اس وقت کم رفتار سے چل رہی تھی۔ علاؤالدین کو جب قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا تو حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ سوہنیا، مخلوقِ خدا سے ایسا سلوک جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اگر جنت کے طلب گار ہو تو میری مخلوق کے گناہ بخشا کرو۔ مخلوق پر تشدد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں۔ علاؤ الدین بہت شرمسار ہوا اور اس کو یہ بھی یقین ہو گیا کہ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز اپنے مریدوں کی سب حرکات و سکنات کو ہر وقت دیکھتے رہتے ہیں۔ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز نے علاؤ الدین کو تنبیہ فرمائی کہ آئندہ کے لیے احتیاط کرو۔ فرمایا
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
قولوا للناس حسنا
(ترجمہ) لوگوں سے احسن تریقے سے بات کرو۔
نیز فرمایا۔
کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے