خواجہ صلاح الدین (اچار مربّا مرچنٹ‘ اکبری منڈی) کو حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے اپنے لطف ِ کریمانہ و شاہانہ سے اس قدر نوازا تھا کہ وہ اکثر جذب کی حالت میں رہتا۔ اسی کے زیر اثر وہ گھر سے بھاگ کر جہلم ٹمبر مارکیٹ میں جا کر تین روپے روزانہ مزدوری پر ملازم ہو گیا حالانکہ وہ بی۔اے تک تعلیم یافتہ تھا۔ اس کی ماں نے بہت تلاش کیا مگر کہیں اس کا پتا نہ چل سکا۔
مایوس ہو کر حضور سرکارِ عالیؒ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور اپنے بیٹے کی گمشدگی کا بتایا۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ کوئی بات نہیں‘ گھبراؤ مت۔ تمہارے بیٹے پر جذب کی کیفیت طاری ہے۔ وہ اس وقت جہلم میں ہے۔ اسے ہدایت کرتے ہیں کہ وہ فوراً اپنے گھر پہنچے‘ اس کی والدہ بہت پریشان ہے۔ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز نے صلاح الدین کا نام لے کر اس کو آواز دی کہ فوراً گھر پہنچ جاؤ۔ وہ آواز صلاح الدین نے سنی اور حکم کے مطابق فوراً گھر کے لیے روانہ ہو گیا۔ والدہ کے گھر پہنچنے سے قبل وہ گھر پہنچ چکا تھا اور اس نے تصدیق کی کہ وہ حضورِ پاک قدس سرہٗ العزیز کی آواز پر واپس آیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے