حضور قدس سرہٗ العزیز کے خلیفہ کلن خان لاہور میں شربت بیچتے تھے۔ حضور قدس سرہٗ العزیز کی خدمت میں حاضری پر درخواست کی کہ حضور لاہور تشریف لائیں تو شربت آپ کی خدمت ِ عالیہ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرے۔ آپ ان کے اڈہ پر تشریف لائیں۔ حضور قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ آپ ہمیں شربت نہیں پلائیں گے۔ کلن خان نے عرض کی حضور! یہ کیسے ممکن ہے؟ بندہ تو اسے سعادت سمجھے گا۔
ایک روز کلن خان کو ایک صاحب نے کہا کہ ہمیں شربت کا گلاس دیں لیکن اسے وہ صرف دو آنے دیں گے جبکہ کلن خان شربت کا گلاس چار آنے میں بیچتے تھے۔ کلن خان نے کہا نہیں جی ہم تو چار آنے ہی لیں گے۔ شربت کے لیے آنے والے حضرت نے دوبارہ اصرار کیا لیکن کلن خان کم قیمت کی وجہ سے نہ مانے۔ دفعتاً کلن خان نے غور کیا تو کلن خان کے سامنے حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز موجود تھے اور فوراً ہی آپ وہاں سے چل دیئے۔ کلن خان سر پیٹتے رہ گئے۔ حضور قدس سرہٗ العزیز کا پیچھا کرنا چاہا۔ نہ ملے تو پیدل ہی دربار شریف تک چل کر پہنچے۔ روتے تھے اور معافی چاہتے تھے۔ لیکن حضور قدس سرہٗ العزیز نے فرمایا کہ کب کا واقعہ بیان کر رہے ہیں؟ کلن خان نے وقت اور دن بتایا تو آپ نے موجود لوگوں سے تصدیق کروائی کہ مذکورہ روز اور وقت پر آپ دربارِ عالیہ میں موجود تھے۔ جبکہ لاہور میں بھی آپ ہی کلن خان کے پاس تشریف لے گئے تھے۔
اللہ کا ولی جو علمِ لدنیٰ سے بھی واقف ہوتا ہے‘ ایک وقت میں مختلف جگہوں پر موجود ہوتا ہے۔ اس واقعہ نے یہ بھی ثابت کیا کہ حضور قدس سرہٗ العزیز کا ارشاد تھا، وہ بھی پورا ہوا کہ ہم آئیں گے لیکن آپ ہمیں شربت نہیں پلائیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے