ساہو والہ کے قریب ایک گاؤں سے ایک سکھ اور اس کی بیوی دربار شریف حاضر ہو کر عرض پرداز ہوئے کہ ان کا اکلوتا بیٹا فوت ہو گیا ہے۔ وہ اس کو کمرے میں بند کر کے باہر سے قفل لگا آئے ہیں اور التجا کی کہ حضور! جب تک بچہ زندہ نہ ہو گا، ہم یہاں سے نہ جائیں گے۔ وہ زار و قطار روتے اور چیخ و پکار کرتے تھے۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کو ان کی حالت ِ زار پر رحم آ گیا۔ آپ نے ہاتھ میں پانی لے کر آسمان کی طرف اچھالا۔ پانی کے قطرے فضا میں گم ہو گئے‘ واپس زمین پر نہ گرے۔ فرمایا: جاؤ! تمہارا بیٹا زندہ ہے۔ انہوں نے دروازہ کھولا تو مردہ لڑکے کو زندہ پایا اور پانی کے وہی قطرے اس کے چہرے اور پیشانی پر موجود تھے۔
جمعہ، 19 ستمبر، 2014
سکھ کا بیٹا زندہ کر دیا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے