جمعہ، 24 اپریل، 2015

ولادتِ با سعادت کی بشارت – مصباح العرفان

آپؒ کی اس ظاہری دنیا میں تشریف آوری اور مقامِ محبوبیت پر فائز ہونے کا تذکرہ سلسلہ قادریہ عالیہ کے اس خاندان سادات میں بہت عرصہ سے ہوتا چلا آرہا تھا۔ آپ کے نانا جان حضرت میر شرف علی شاہ صاحبؒ، سرکارِ عالیؒ کی ولایت اور بلند اقبالی سے بخوبی آگاہ تھے۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے نواسے احمد حسینؒ کو اپنی آنکھوں کا نور اور جگر کی ٹھنڈک بنا رکھا تھا۔ میر شرف علی شاہؒ خود بھی بڑے صاحبِ نظر اور ولایت کے اعلیٰ درجے پر فائز بزرگ تھے۔ وہ آپ سے بہت پیار کرتے اور آپ کی تربیت پر خصوصی توجہ فرماتے۔ وہ فرماتے کہ میرا احمد حسین ولایت کا شہباز ہوگا۔ اس کی ولایت پر اولیاء اللہ رشک کریں گے۔ سخیٔ کاملؒ نے مجھے بتایا کہ ایک روز میر شرف علی شاہؒ نے اپنی دختر یعنی والدۂ محترمۂ سیّد احمد حسینؒ کو ایک تاجِ مبارک دیا کہ یہ میری طرف سے احمد حسین کے لئے ہے۔ اسے اپنے پاس امانت کے طور پر سنبھال کر رکھ لو۔ ہو سکتا ہے مجھے اللہ کی طرف سے جلد بلاوا آ جائے۔ احمد حسینؒ کے جوان ہونے تک اگر تم زندہ نہ رہو تو یہ امانت اس کی دادی کے سپرد کر دینا۔ وہ اسے احمد حسین تک پہنچا دیں گی۔ اس بات کے کچھ عرصہ بعد‘ ۴ ذو الحجہ ۱۳۲۲ھ؁‘ بمطابق ۹ فروری ۱۹۰۵ء؁‘ بروز جمعرات‘ میر شرف علی شاہ صاحبؒ کو اللہ کی طرف سے بلاوا آ گیا اور وہ اس دارِ فانی سے عالم بقاء کی طرف کوچ کر گئے۔ پھر یہ تاجِ محبوبیت کچھ عرصہ سرکارِ عالی کی والدۂ محترمہ کی تحویل میں رہا۔ جب ان کا وقتِ وصال قریب آیا تو انہوں نے یہ امانت آپ کی دادی صاحبہ کے سپرد کر دی۔ اس طرح یہ تاجِ محبوبیت آپؒ کی دادی محترمہ کے ہاتھوں سرکارِ عالیؒ تک پہنچ گیا۔

جمعہ، 17 اپریل، 2015

اسمِ گرامی – مصباح العرفان

اس عالم رنگ و بو میں جب آپ کی رونمائی ہو چکی تو آپ کا نامِ نامی‘ اسمِ گرامی احمد حسین اور کنیت ابو محمد تجویز ہوئی۔ آپ نجیب الطرفین (حسنی و حسینی) سیّد ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب 38 واسطوں سے حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور سیّدۃ النساء العالمین سیّدہ فاطمۃ الزہرا (سلام اللہ علیہا) بنت حبیبِ خدا حضرت محمد مصطفی ﷺ سے جا ملتا ہے۔

جمعہ، 10 اپریل، 2015

عالَمِ رنگ و بومیں آمد – مصباح العرفان

یہ ہستی جس کا تذکرہ مقصود ہے وہ اسی سرزمین منڈیر سیّداں میں اپنے والدِ ماجد حضرت قبلہ سیّد نواب علی شاہ قدس سرہ العزیز کے ہاں‘ بتاریخ 12 ربیع الاوّل ۱۳۱۷ھ؁ ہجری‘ بمطابق 1899ء؁‘ بروز جمعۃ المبارک‘ رات کے اس حصے میں اس عالم رنگ و بو میں جلوہ آراء ہوئے جس وقت تاریکی چھٹ رہی تھی اور صبحِ صادق نمودار ہورہی تھی۔ گویا قدرتِ کاملہ کی طرف سے ایک بلیغ اشارہ تھا کہ میرا ایسا پیارا بندہ دنیا میں قدم رنجہ فرما رہا ہے جس کے دم قدم سے زمانے کے نصیب چمک اٹھیں گے۔

جمعہ، 3 اپریل، 2015

منڈیر کی کیا بات ہے – مصباح العرفان

منڈیر کی کیا بات ہے
منڈیر کی کیا بات ہے
منڈیر کی کیا بات ہے
حل کیوں نہ ہوں میری مشکلیں
میرا آقا محبوبِ ذاتؒ ہے
منڈیر کی کیا بات ہے