جمعہ، 19 جون، 2009

Poetry by Hazrat Mehboob-e-Zaat (1898 – 1961) (تضمین)

حضرت محبوبِ ذات اقدس قدس سرہ العزیز نے مولانا جامی کی ایک مشہور نعت شریف کے اس مصرع پر تضمین لکھی۔

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

ہوئے نامِ خدا، نورِ خدا سے مصطفے ﷺ پیدا

نبی ﷺ کے نور سے ہیں انبیاء و اولیاء پیدا

غرض ہر نور اس ذات اقدس سے ہوا پیدا

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

جنابِ آدم و نوح و خلیلِ خالقِ یکتا

ذبیح اللہ، یعقوب و شعیب و عیسی و موسی

غرض وردِ زبان تھا یہ خدا کے ہر پیغمبر کا

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

کتاب کبریا میں ہے رقم ايوب اذ نادے

محمد ﷺ کے وسیلہ سے ہوئی مقصود نجینا

رہا یونس ہوئے غم سے جو اس ظلمت میں یاد آیا

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

کہا جبریل نے اک دن سرور سے خوش ہا رتبہ

کہ خادم نے ہزاروں سال قبل از آدم و حوا

رقم عرش بریں کی ساق پر مضمون یہ دیکھا

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

فتلقی آدم من ربہ کا سمجھے مطلب ہم

بحق المصطفے ﷺ تھا لفظ اللهم سے منضم

تھی کشتی صائب الطوفان میں یا سید عالم

اور نامِ محمد ﷺ ہی بنا شفیع حضرت آدم

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

اگر نامِ محمد ﷺ رہا بیان وردِ شفیعِ آدم

نہ آدم یافتے توبہ نہ نوح از غرق نجینا

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

عجب رتبہ دیا اللہ نے محبوب ﷺ کو اپنے

کہ یہ نامِ محمد ﷺ کام آیا ہر پیغمبر کے

نہ ہوتے گر توسل خواہ سرکارِ مدینہ ﷺ کے

نہ ایوب از بلا رستے نہ یوسف یافتے از چاہ

نہ عیسی را مسیحا دم نہ موسی را یدِ بیضا

وصل اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک از نام او شیدا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے