جمعہ، 15 جون، 2012

صورت و سیرت پاک–ملفوظاتِ محبوبِ ذات

صورت و سیرت پاک

حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی صورت اور سیرت مبارک آقائے نامدار رسالت مآبﷺ سے بہت مشابہہ تھی۔ آپ کی ذاتِ گرامی نہایت خوش طبع‘ قد دراز‘ نہایت موزوں تھا۔ رنگ سرخ و سفید مگر مصلحتاً دیکھنے میں قدرے گندمی محسوس ہوتا تھا۔ داڑھی مبارک گھنی اور پیشانی چوڑی تھی‘ سر کے بال گھنے اور سیاہ تھے‘ نہ زیادہ گھنگریالے اور نہ بالکل سیدھے۔ شانے گوشت سے بھرے ہوئے تھے۔ سینہ کشادہ اور فراخ تھا۔ ہتھیلیاں چوڑی اور کلائیاں لمبی تھیں۔ کندھوں‘ کلائیوں اور سینے پر بال تھے۔ پیشانی مبارک پر نورانی چاند تارا تھا۔ شانوں کے درمیان ابھرا ہوا گوشت تھا جس پر بال تھے۔ جسم گٹھا ہوا تھا، جوڑ بند مضبوط تھے‘ بدن کی ساخت اور جلد نرم و ملائم تھی۔ وجودِ اطہر سے نہایت عمدہ خوشبو آتی تھی۔ جن مریدین کو کبھی قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا، ان کا کہنا ہے کہ اُن کے جسم سے ایسی خوشبو آتی تھی جس کے سامنے کستوری اور عنبر بھی ہیچ ہوتے۔
آپ کے چہرئہ اقدس پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی۔ قہقہہ مار کر کبھی نہ ہنستے۔ چہرۂ مبارک چودھویں رات کے چاند سے بھی زیادہ چمکدار اور روشن اور سفید ہوتا۔ جلوہ دیکھنے کی یہ سعادت اکثر مریدین کو نصیب ہوتی۔ آپ کی آواز بلند اور شیریں ہوتی۔ گفتگو ہمیشہ احسن طریق پر فرماتے۔ کلام میں فصاحت و بلاغت ہوتی۔ گفتگو میانہ روی سے کرتے۔ آپ کی رفتار عام لوگوں سے مختلف ہوتی۔ چلتے تو ایسا معلوم ہوتا جیسے اونچائی سے نیچے کی طرف جا رہے ہیں۔ آپ چلتے تھے مگر آپ کے ساتھ چلنے والے لوگ بھاگ بھاگ کر آپ کا ساتھ دیتے۔ کوئی شخص آپ کے ساتھ قدم ملا کر نہ چل سکتا تھا۔
آپ نہایت مہربان اور رحم دل تھے ہر ایک سے محبت سے ملتے تھے۔ پہلی ملاقات میں ہر شخص آپ کا گرویدہ ہو جاتا۔ نہایت سخی اور فیاض تھے۔ کسی کا سوال رد نہ فرماتے۔ خود بھوکے رہتے اور دوسروں کو کھلاتے۔
       

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے