جمعہ، 22 فروری، 2013

مصائب و آلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ارشادِ خداوندی ہے۔

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِ  ۭاِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ
(سورة البقرہ، آيت ۱۵۳)

ترجمہ۔ اے ایمان والو نماز اور صبر سے مدد لو‘بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

 

تشریح:۔    نعمتوں پر شکر اور مصائب میں صبر اور نماز سے مدد لو۔ اگر کوئی شے بطورِ نعمت ہے تو شکر بجا لاؤ‘ اگر بطورِ مصیبت ہے تو صبر اختیار کرو۔ صبر و استقامت سے قضا و قدر کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دو۔ مصائب سے درجات کی بلندی ہوتی ہے۔ اپنے سے غائب ہونا، گم ہونا، وجود کو فراموش کر دینا، حق کی حضوری ہے۔ اپنی صفت کو ثابت و قائم کرنے کا نام بشریت ہے۔ ماسوائے اللہ کی ذات کے تمام چیزوں سے دل کو آزاد و فارغ رکھنے کا نام فقر ہے اور فقر مصیبتوں کا دریا ہے جس میں غوطہ زن ہونے کے بعد فقر ’’فخر‘‘ بن جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے