جمعہ، 23 اگست، 2013

مناقبِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضراتِ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما

حضرت عمر رضی اللہ عنہ جود و سخا کے معاملات میں فقید المثال ہیں۔ مشائخ نے آپ رضی اللہ عنہ کو کشف و مشاہدہ میں مقدم رکھا ہے۔

مشاہدہ کی درستگی سے دورانِ خطبہ کہا تھا:

يا سارية انظر إلى الجبل

(اے ساریہ! پہاڑ کی طرف دیکھو)

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ قرآن آہستہ آہستہ پڑھتے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بلند آواز سے تلاوت کرتے۔ دونوں حضرات کا طرزِ عمل اور خیال اپنی اپنی جگہ درست اور مستحسن ہے۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے منصبِ خلافت پر فائز ہونے کے بعد فرمایا: اے لوگو! خدا کی قسم! میں نے خلافت کی نہ کبھی خواہش کی تھی نہ کبھی اس کے حصول کے لیے اللہ سے دعا کی۔

آپ توحید اور سنت کے عشق میں ہر وقت محو رہتے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ فہم و فراست اور عدل و انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ حضور ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا کہ حق عمر کی زبان کے ذریعے کلام کرتا ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تنہائی گوشہ نشینی میں راحت اور آرام ہے۔


 

حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حیاء اور تقویٰ میں کامل تھے۔ صحابہ میں آپ رضی اللہ عنہ کی حیاء داری ضرب المثل تھی‘ حتیٰ کہ آنحضور ﷺ آپ رضی اللہ عنہ کی حیا کی پاسداری کرتے تھے۔ ایک د فعہ آپ ﷺ چند صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے اور پنڈلی مبارک سے کپڑا ہٹا ہوا تھا۔ اسی حالت میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے تو آپ ﷺ نے کپڑا برابر کیا اور سنبھل کر بیٹھ گئے۔ صحابہ نے اہتمام کا سبب پوچھا تو فرمایا: ’’عثمان کی حیاء سے فرشتے بھی شرماتے ہیں۔‘‘

آپ رضی اللہ عنہ شریعت‘ طریقت اور اخلاص میں صوفیا کے پیشوا ہیں۔ حزب الدّار کے روز جب غل غپاڑہ کرنے والے آپ رضی اللہ عنہ کے دروازے پر اکٹھے ہوئے تو آپرضی اللہ عنہ کے غلاموں نے بھی ہتھیار اٹھائے۔ آپ رضٰ اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو غلام ہتھیار نہ اٹھائے گا، میں اس کو اللہ کی راہ میں آزاد کر دوں گا۔ بس سب نے ہتھیار ڈال دیئے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر اللہ کا کوئی حکم صادر ہوا تو میں اس پر عمل کروں گا۔ اس طرح مسلمانوں کا خون بہانے کی ضرورت نہیں۔ حتیٰ کہ آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے