جمعہ، 2 اگست، 2013

فرموداتِ حضرت علی علیہ السلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

خندہ روئی سے پیش آنا سب سے پہلی نیکی ہے۔

کار خانۂ قدرت میں فکر کرنا بھی عبادت ہے۔

عادت پر غالب آنا کمالِ فضیلت ہے۔

تجربے کبھی ختم نہیں ہوتے اور عقلمند وہ ہے جو ان میں ترقی کرتا رہے۔

شریف کی پہچان یہ ہے کہ جب کوئی سختی کرے تو سختی سے پیش آتا ہے اور جب اس سے کوئی نرمی کرے تو نرم ہو جاتا ہے۔ اور کمینے سے جب کوئی نرمی کرے تو سختی سے پیش آتا ہے اور جب کوئی سختی کرے تو ڈھیلا ہو جاتا ہے۔

اقرارِ جرم مجرم کے لیے بہت اچھا سفارشی ہے۔

اپنے دلوں سے دوستی کا حال پوچھو کیوں کہ یہ ایسے گواہ ہیں جو کسی سے رشوت نہیں لیتے۔

جب تک کوئی بات تیرے منہ میں بند ہے تب تک تو اس کا مالک ہے‘ جب زَبان سے نکال چکے تو وہ تیری مالک ہو چکی۔

اوّل عمر میں جو وقت ضائع کیا ہے‘ آخر عمر میں اس کا تدارک کر تاکہ انجام بخیر ہو۔

جو لوگ تجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں‘ ان سے علم حاصل کر اور جو نادان ہیں‘ ان کو اپنا علم سکھا۔

اگر تو کسی کے ساتھ احسان کرے تو اس کو مخفی رکھ اور جب تیرے ساتھ کوئی احسان کرے تو اس کو ظاہر کر۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے