جمعہ، 6 ستمبر، 2013

پیغامِ خاص – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

۱۹۳۷

میں حضور نبیٔ کریم ﷺ نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی اولاد کے ہاتھ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کو تحریری طور پر ایک خاص الخاص پیغام بھیجا‘ جس کی تفصیل یہ ہے۔

حضور رسالت مآب ﷺ نے اپنے جاروب کش‘ جو حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں‘ کو حکم دیا کہ وہ ان کا خاص پیغام حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز تک پہنچا دیں۔ ساتھ ہی انصاری صاحب کی سہولت کے لیے ان کو حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی زیارت کرا دی اور فرمایا کہ آپ شمالی ہندوستان میں سکونت پذیر ہیں۔ اس حکم کی تکمیل کے لیے انصاری صاحب نے اپنے والد سے رقم طلب کی جس پر انہوں نے کہا کہ بیٹا کھجور کا باغ بیچ کر رقم حاصل کر لو۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور باغ تیرہ سو ریال میں فروخت کر کے انصاری صاحب وہ تحریری پیغام لے کر عازمِ برّ صغیر ہوئے۔ یہاں پہنچ کر مختلف درباروں اور خانقاہوں میں گئے مگر ناکامی ہوئی۔ بالآخر بسیار تلاش کے بعد انصاری صاحب دربار شریف منڈیر سیّداں پہنچ گئے اور پہلی ہی نظر میں سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کو پہچان گئے۔ اس کے باوجود انصاری صاحب نے مشاہدہ میں حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض پیش کر کے اس امر کی تصدیق کی۔ استدعا کی کہ آیا وہ درست مقام پر پہنچ گئے ہیں؟ حضور نبی کریم ﷺ نے تصدیق فرمائی۔ اس پر انصاری صاحب نے وہ تحریری پیغام یا حکم نامہ‘ جو عربی میں تحریر ہے‘ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی خدمت میں پیش کر دیا۔ آپ نے اس تحریر کو چوما اور آنکھوں سے لگایا۔ وہ تحریری پیغام میرے پاس محفوظ ہے۔ انصاری صاحب نے حضور نبی کریم ﷺ کا یہ پیغام بھی دیا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’ہم نے اسلام کو آپ کے سپرد کر دیا ہے۔ اب اس کی حفاظت آپ کے ذمہ ہے‘‘۔ نیز انصاری صاحب نے کہا کہ آپ جلد درجۂ محبوبیت پر فائز ہونے والے ہیں۔ انصاری صاحب نے ساری روداد میری موجودگی میں سنائی۔ اس کے بعد حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی تمام زندگی اسلام کی سر بلندی اور سر فرازی کی کوششوں میں بسر ہوئی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے