جمعہ، 4 اکتوبر، 2013

خواجہ معین الدین چشتی قدس سرہٗ العزیز کی شفقت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ایک مرتبہ حضور سرکارِ عالی رحمۃ اللہ علیہ کا اجمیر شریف جانے کا اتفاق ہوا تو خواجہ حضرت معین الدین چشتی قدس سرہٗ العزیز نے مشفقانہ انداز سے حضور سرکارِ عالی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ اجمیر شریف کے نواح میں ایک گاؤں ہے مگر وہاں کے باشندے نماز نہیں پڑھتے۔ آپ مہربانی فرما کر میری خاطر ان کو ہدایت کر کے نمازی بنا دیں۔ آپ اس گاؤں میں تشریف لے گئے۔ رات کو سب لوگوں کو مسجد میں اکٹھا کر کے نماز پر وعظ فرمایا۔ نماز کے فائدے بتائے‘ نماز کی اہمیت بتائی کہ نماز دینی فرائض میں ایک اہم فرض ہے جو قابلِ معافی نہیں۔ سب لوگ بہت متاثر ہوئے اور لوگوں نے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی نماز نہ چھوڑیں گے۔ آپ نے ان سے کئے گئے وعدہ پر عہد لیا اور فرمایا کہ میں صبح گاؤں سے چلا جاؤں گا۔ لوگ آپ سے اتنے متاثر ہوئے تھے کہ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے اور انہوں نے تمام گلیوں‘ راستوں کے موڑ پر پہرے لگا دیئے۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز رات کے پچھلے پہر مسجد سے نکل کر اسٹیشن کی طرف عازمِ سفر ہوئے۔ راستے میں سب پہرے دار اپنی لاٹھیوں کا سہارا لے کر سو رہے تھے۔ اس طرح سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز وہاں سے نکل آئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے تصرف کی یہ زندہ مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے پروگرام اور ارادے کے مطابق پہرے داروں پر نیند مسلط کر دی تاکہ وہ حائل نہ ہو سکیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے