جمعرات، 30 اپریل، 2009

Poetry by Hazrat Mehboob-e-Zaat (1898 – 1961) (رسولِ خدا کا ایثار)

 

رسول اللہ کے قبضہ میں نہ دولت تھی نہ ثروت تھی

نہ اس باطل کدہ میں ان کو دنیا کی ضرورت تھی

قناعت پر گزارا تھا توکل پر گزارا تھا

شہنشاہِ دوعالم تھے اور اس پر بھی یہ حالت تھی

اِدھر تاجِ شہنشاہی ادھر حکمِ جہاں باری

اِدھر دنیا کی دولت تھی ادھر زر کی فراوانی

مگر جو لطف ان کو فقر و فاقہ میں میسر تھا

بڑی مشکل سے سمجھے گی اسے تخلیقِ انسانی

شہنشاہِ دوعالم اور یہ ایثار کیا کہنا

تکالیف و مصائب میں نہایت مطمئن رہنا

زمانہ در پے آزاد تھا دنیا مخالف تھی

ہزاروں قدرتوں کے باوجود اتنے ستم سہنا

یہاں حق کی اشاعت کے لئے ایثار و قربانی

وہاں ہر اِک قدم پر کفر و باطل کی فراوانی

یہاں یہ کوششیں کہ دنیا کو راہِ راست پر لائیں

وہاں گمراہیوں کا جوش اور گمراہ نادانی

یہاں حق کے سوا کچھ اور دولت تھی نہ طاقت تھی

نہ محبوبِ خدا کو اس نمائش کی ضرورت تھی

وہ مصلح تھے وہ ہادی تھے پیغمبر تھے خلیفہ تھے

انھیں حق کی اشاعت کے لئے حق سے محبت تھی

انھیں نے حسنِ سیرت سے کیا تسخیر دنیا کو

بساطِ حق شناسی سے کیا تعمیر دنیا کو

بتایا اہلِ عالم کو کہ مقصد کیا ہے جینے کا

دکھائی زندگی کے خواب کی تعبیر دنیا کو

یقیناً ان کا یہ ایثار تھا جس نے زمانے میں

بھری تھی زندگی حق آشنائی کے فسانے میں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے