جمعہ، 20 دسمبر، 2013

مقامِ مرشدِ کامل – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

(i)    مرشد کامل کے فرمودات کو حرفِ آخر سمجھ کر ان پر پورا عمل کرو‘ دین اور دنیا سنور جائیں گے۔ فرماتے ہیں:

گور گھونگے‘ گور بانْوَرے‘ گور ہیرے کی کان
سر دتیاں جے سِر ملے اجے وی سستا جان

(ii)    مرشد کے اقوال پر شک و شبہ نہ کرو‘ ہو سکتا ہے اس میں کوئی بھید پوشیدہ ہو یا مرید کی آزمائش مقصود ہو۔ (فرمانِ سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز)

بہ مے سجادہ رنگیں کن گرت پیر مغاں گوید
کہ سالک بے خبر نبود ز راہ و رسمِ منزلہا

رنگ شرابے وچ مصلّٰے جے ہادی فرماوے
ہر ہر راہ تھیں واقف ہووے سدھے راہ چلاوے

(iii)    حفظِ مراتب کا ہمیشہ خیال رکھو۔ مالک‘ مالک ہےاور غلام‘ غلام ہے۔ خواہ ہوا میں اُڑے یا پانی پر تیرے‘ پھر بھی غلام ہے۔ نہ مرشد کو اپنے جیسا نہ خود کو مرشد جیسا سمجھو۔ فقیر کو (بلا وجہ) آزمایا نہیں کرتے۔ حاضری دو تو اپنے دل کو شکوک اور وسوسوں اور بے ادبی سے بچائے رکھو‘ ورنہ نقصان کا احتمال ہے۔

تا مرد سخن نگفتہ باشد
عیب و ہنرش نہفتہ باشد
ہر پیسہ گماں مبر نہالی
شاید کہ پلنگ خفتہ باشد

جب تک کوئی شخص گفتگو نہ کرے‘ اس کے عیب و ہنر چھپے رہتے ہیں
ہر جنگل کی خاموشی سے یہ نہ سمجھو کہ وہ خالی ہے‘ شاید کوئی چیتا سویا ہوا ہو

گرد سودانن جہاں را بحقارات منگر
تو چہ دانی کہ دریں گرد سوارے باشد

افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مردِ قلندر کی نگاہ سے

گفتۂ اُو گفتۂ اللہ بود
گر چہ از حلقوم عبد اللہ بود

(iv)    مالک کی کمالِ شفقت پر بھی ادب کو ملحوظِ خاطر رکھو۔ با ادب‘ با مراد‘ بے ادب‘ بے مراد ہوتا ہے۔

(v)    مرشد کی فرمانبرداری کرو‘ اس سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے۔ مرشد کی محبت سے ہی رحمٰن خوش ہوتا ہے۔ ’’غلامی اس کی کرنے سے عطا ایمان ہوتا ہے‘‘۔ فرمانبرداری سے ہی  یاتیک الیقین   کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔

(vi)    اپنے مالک (مرشد) سے کبھی غافل نہ ہو۔ کیونکہ

رحمٰن جھروکے بیٹھ کے مجرا ہر کالے
جیسی کسی کی چاکری ویسا اس کو دے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے