جمعہ، 27 دسمبر، 2013

انسانِ کامل – بے نشاں کا نشاں – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضرت قبلہ محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز نے اپنی حیاتِ مقدسہ کا ایک ایک لمحہ حصولِ حیاتِ ابدی بنایا تو ابدالآباد تک ہدایت کی وہ مشعلیں روشن کر دیں جو قیامت تک روشن رہیں گی اور گم گشت گانِ راہِ حقیقت کو راہ پر گامزن رکھیں گی اور ان کی روشنی ظلم و جہالت کے اندھیروں کو اپنی روشنی سے پاش پاش کرتی رہیں گی۔ یہ مقام آپ نے بڑی ریاضت کے بعد حاصل کیا۔ آپ نے اس قدر ریاضت اور مشقت کی کہ چلہ کشی میں زندگی کا ایک عزیز ترین حصہ وقف کیے رکھا، یعنی وہ دورِ حیات تھا جب آپ پر اَسرارِ خفی و جلی کا اظہار ہوا ۔۔۔ غاروں میں چلہ کشی کی تو غاروں سے اجالے لے کر باہر نکلے۔ مزاروں پر چلہ کشی کی تو صاحبانِ مزار سے براہِ راست فیوض حاصل کیے اور اپنی باطنی روحانی قوت میں اضافہ کیا۔ آج محبوبِ ذات کی روحانی قوت کا سکہ چلتا ہے۔ ہمیں بزرگانِ دین راہِ طریقت و شریعت کے اس سفر سے درسِ حیات سیکھنا چاہیے۔ قربِ الٰہی کا اہتمام کرنا چاہیے اور ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے رازِ حقیقت پا لینا چاہیے۔ قربِ خدا کی دولت سے مالا مال ہو جانا چاہیے۔ اپنے اندر بخشش و عطا کی منزل قائم کر کے خود اس منزل کا نشان بننا چاہیے۔ اس لیے کہ انسانِ کامل ہی تو اس بے نشاں کا نشاں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے