جمعہ، 7 فروری، 2014

راضی با رضا رہو – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

خدا سے رضاو تمنا طلب کرتے رہو‘ یہی راحت اور خدا کی محبت کا دروازہ ہے۔ یہی چیز خدا سے ملحق اور واصل کر دیتی ہے ۔ غیر اللہ میں مشغولیت کا نام ہی شرک ہے۔ اگر کوئی شے بطورِ نعمت ہے تو شکر بجا لاؤ، اگر بطورِ مصیبت ہے تو صبر اختیار کرو ۔ اپنے تمام احوال کو اللہ کی طرف منسوب کرو‘ البتہ معصیت‘ شر اور تیرہ بختی کو صرف اپنے نفس سے وابستہ رکھو ۔ نعمتوں کا اعتراف کرو ۔ شک و شبہ نہ کرو ۔ اپنے احوال کا دوسروں پر اظہار نہ کرو۔

نجات اور چھٹکارا فضل ِ الٰہی سے ہو گا، عبادات پر بھروساکرنے سے نہیں ۔ قال اللہ تعالیٰ فی القران الکریم

لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ  ۭ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِـيْمًا

(پارہ ۱۵ سورۃ بنی اسرائیل آیت نمبر ۶۶)

ترجمہ :    تم اس کا فضل تلاش کرو۔ بے شک وہ تم پر مہربان ہے۔

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے ایک حکایت بیان فرمائی۔ قومِ بنی اسرائیل کے ایک زاہد نے پانچ سو سال عبادت کی۔ جب وہ فوت ہو کر بارگاہِ رب العزت میں پیش ہوا تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہوکیا چاہتے ہو؟ اس کو اپنی پانچ سو سالہ عبادت کا گھمنڈ تھا۔ اس نے کہا عدل چاہتا ہوں۔ فرشتوں کو حکم ہوا کہ اس کو جنت اور دوزخ کے مابین لے جا کر کھڑا کر دو۔ دوزخ کی تپش سے اس کو شدید پیاس لگی۔ وہ پیاس سے بے قرار و بیکل ہو گیا۔ پانی کے لیے تڑپنے لگا۔ بحکمِ الٰہی‘ ایک فرشتہ پانی کا پیالہ لے کر اس کے قریب سے گزرا۔ اس نے پانی مانگا۔ فرشتے نے کہا پانی کا معاوضہ کیا دو گے؟ وہ پیاس سے نڈھا ل ہو رہا تھا۔ اس نے پانچ سو سالہ عبادت کے عو ض پانی کے پیالے کو لینے کی تمنا ظاہر کی۔ فرشتے نے پانی دے دیا۔ چند ساعت بعد پھر پیاس نے تنگ کیا۔ بحکمِ الٰہی‘ فرشتہ پھر پانی کا پیالہ لے کر نمودار ہو ا۔ اس شخص کی خواہش پر فرشتے نے پوچھا اس مرتبہ پانی کا معاوضہ کیا دو گے؟ اب اس شخص کے پاس کوئی چارہ نہ تھا۔ اس نے کہا پانی فی سبیل اللہ پلا دو۔ فرشتے نے پانی دے دیا۔ حکم ہوا اس شخص کو میری بارگاہ میں پیش کرو۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہو کیا چاہتے ہو؟ پانچ سو سالہ عبادت وہ پانی کے عوض دے چکا تھا۔ اب اس کے پلے میں کچھ نہ تھا اس لئے عرض کی یا اللہ اپنے فضل سے بخش دے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی بخشش فرمادی۔ مریدین و طالبین کو اس طرح دعا گو رہنا چاہیے۔

میرے کاج حوالے تیرے یا ستار غفارا

عدل کریں تا پکڑیا جا واں فضل کریں چھٹکارا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے