جمعہ، 31 جنوری، 2014

توفیق الٰہی – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

جب تک اللہ تعالیٰ کی توفیق حاصل نہ ہو‘ کوئی زاہد یا عابد اس کی منشا ء کے مطابق عبادت نہیں کر سکتا ۔ اس کی عطا کردہ توفیق سے ہی جہاد اور مجاہدہ بالنفس ممکن ہو تا ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا۔

مَآ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ۡ وَمَآ اَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ

(پارہ ۵ سورۃ النساء آیت ۷۹)

ترجمہ۔    اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جوبرائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے۔

وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ

( پارہ ۱۱ سورۃ التوبہ آیت نمبر ۱۲۳)

(ترجمہ )    اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے ۔

 

وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ

( پارہ 11سورۃ یونس آیت نمبر 25)

(ترجمہ )     اور جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے۔

خدا تعالیٰ نے انسان کو لا متناہی انعامات سے نواز ا ہے مثلاً کان، آنکھ‘ ناک‘ ہاتھ‘ دانت‘ پائوں وغیرہ۔ لہٰذا بندہ ہمیشہ یہ نیت رکھے کہ اے مالکِ حقیقی! جو عملِ خیر تیری توفیق سے اس عاجز بندے کے ہاتھوں انجام پایا ہے‘ محض تیری رضا اور شکر نعمت کے لیے ہے۔ یہ سعادت غلبۂ محبت کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے۔ جو اس سے محروم ہو وہ بد نصیت ہے۔

 

وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَهُمْ

(پارہ ۱۲ سورۃ ھود آیت ۱۰۱)

(ترجمہ )     اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا بلکہ خود انہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا۔

 

هُوَ الَّذِيْ يُنَزِّلُ عَلٰي عَبْدِهٖٓ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ لِّيُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ بِكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ

(پارہ ۲۷ سورۃ الحدید آیت نمبر ۹)

(ترجمہ )    وہی ہے کہ اپنے بند ے پر روشن آیتیں اتارتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے ۔ بے شک اللہ تعالیٰ تم پر ضرور مہربان‘ رحم والا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے