جمعہ، 10 جنوری، 2014

منڈیر سیّداں – مرکزِ قلب و نظر – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی منڈیر سیّداں میں آمد پر گاؤں کی فضیلت میں بہت اضافہ ہوا۔ پہلے منڈیر سیّداں ایک غیر معروف کچا گاؤں تھا۔ مقامی باشندے اَن پڑھ اور کارندے تھے۔ دو تین گھر زمینداروں کے تھے۔ ڈاکخانہ کوئی نہ تھا۔ ٹیلی گرام بھیجنے کے لیے سیالکوٹ شہر جانا پڑتا تھا۔ مقامی باشندوں کا شہر سے رابطہ منقطع تھا۔ اشیائے خوردنی دستیاب نہ تھیں۔ مگر حضور سرکارِ عالی کے تشریف لانے پر گاؤں اور گاؤں والوں کی حالت ہی بدل گئی۔ جنگل میں منگل ہو گیا۔ برادرِ خورد‘ شہزادہ اقبال احمد حسین شاہ صاحب کی تگ و دو اور کوششوں سے گاؤں میں بجلی‘ ٹیلی فون‘ ڈاکخانہ‘ پختہ سڑک، ٹیوب ویل‘ الغرض تمام سہولتیں میسر آئیں۔ یہ سب سہولتیں حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے قدموں کا صدقہ ہیں۔ بجلی کی فراہمی سے ٹیوب ویل چلتے ہیں‘ فصلیں اچھی ہوتی ہیں۔ لوگ خوشحال ہیں اور حضور قدس سرہٗ العزیز کے بے حد مشکور و ممنون ہیں۔ ڈاکخانہ اور مدرسہ بھی قائم ہو گیا ہے۔ تعلیم کی سہولت میسر آ گئی ہے۔ اس وقت گاؤں کے تمام مکانات پختہ ہیں۔ مکان کی حیثیت کچھ نہیں ہوتی‘ اصل حیثیت مکین کی ہوتی ہے۔ مکین جتنا اچھا ہو گا، حسین ہو گا، مکان اُس کے دم سے اُتنا ہی اچھا اور حسین ہو جائے گا۔ یہی عالم منڈیر سیّداں کی آبادی کا ہے کہ جب حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز اس آبادی میں آباد ہوئے‘ آبادی آباد ہو گئی‘ حسین ہو گئی‘ دل نشین ہو گئی‘ گویا مرکز ِ قلب و نظر ہو گئی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے