جمعہ، 25 مئی، 2012

ملفوظاتِ محبوبِ ذات–حسن ذات محبوبیت

باب اوّل   (1)
حسنِ ذاتِ محبوب

 

حسنِ ذاتِ محبوبيت﷽

    الحمد لله رب العالمين والعاقبة المتقين نحمده ونصلی علی رسوله الکريم والصلوة والسلام علی اشرف الخلائق سيد الانبياء والمرسلِين خير المبشرِين والمنذرِين محبوب رب المشرقَين ورب المغربَين امام القبلتَين جد الحسن و الحسين سيدنا ونبينا ومولانا ومولاالثقلَين ابو القاسم محمد ابن عبد الله صلی الله عليه وسلم وعلی آله طيبين الطاهرين وعلی اصحابه اجمعين وآخر الدعونا ان الحمد لله رب العالمين۔
حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی حتی المقدر خدمت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپ کے احکامات کو بجا لانے یعنی ان پر عمل کرنے کا طویل عرصہ تک شرف حاصل رہا۔ مجھے حضور پاک  کے ظاہری و باطنی فیوظات و برکات و تعلیمات سے فیضیاب ہونے کے مسلسل مواقع نصیب ہوئے۔ توحید کے اَسرار و رموز پر حضور محبوبِ ذات کے خطبات و مواعظ بلا واسطہ سماعت کرنے کا شرف بھی تاعین حیات میسر رہا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و کرم یعنی توفیقِ ایزدی سے مجھے حضور پاک کی صحبت میں شب بیداری کا شرف تقریباً ربع صدی تک حاصل رہا جس سے مجھے حضور سرکار عالی کی صحبت میں بیٹھنے اور آپ کی محافل سے اکتساب فیض کرنے کے مواقع تواتر سے حاصل ہیں۔
حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کے خطبات و وعظ قرآنی تعلیمات پر مبنی ہوتے۔ آپ حضور کا حسنِ سلوک‘ اخلاق و کردار حضور اکرم ﷺ کے خُلقِ عظیم اور اُسوئہ حسنہ کا آئینہ دار ہوتا۔ آپ احکاماتِ خداوندی و قوانین شریعت و طریقت کی خود سختی سے پابندی فرماتے اور مریدین کو ان پر سختی سے پابند رہنے کی تلقین فرماتے۔ کبھی کوئی فعل یا عمل خلافِ شریعت
سر زد نہ ہوا۔ صوم و صلوٰۃ کی پابندی فرماتے کہ بیماری کی حالت میں بھی اسے ترک نہ فرماتے۔ ان کے نزدیک نماز اور روزہ ہی اصل اسلام ہیں کیونکہ یہ دونوں عبادتیں خدا کی ذات کے لیے مختص ہیں۔ پھر بھلا محبوب ذات ان سے گریز کیوں فرماتے؟ اکثر اوقات فاقہ کرتے۔ چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک مرتبہ فجر کے بعد برائے نام ناشتہ فرماتے اور وہ بھی باسی تنوری روٹی کے ٹکرے پر مشتمل ہوتا جسے سالن کے ساتھ حرارتِ حیات بناتے اور اس کے بعد آپ بڑے اطمینان کے ساتھ ہمہ وقت عبادت الٰہی میں مشغول رہتے۔ آپ کے وظائف کئی پہروں کے لئے وقف رہتے۔ خدمت ِ خلق کے لئے اپنی دنیاوی مصروفیات اور آرام و آسائش تک کو قربان کر دیتے۔ آپ حضور اکثر فرماتے کہ کوئی شخص اس وقت تک خدمت ِ عوام کے تقاضے پورے نہیں کر سکتا جب تک وہ اپنی تمام تر مصروفیات اور آرام و آسائش کو قربان نہ کر دے اور خلقِ خدا کو اپنی ذاتی ضروریات پر ترجیح نہ دے۔

راقم الحروف کو حضور سرکار عالی حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کے معاملات و معمولات کو بہت قریب سے مشاہدہ کرنے کا شرف حاصل ہے۔ اسی وجہ سے مریدین باصفا نے مجھے حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کی صحبت اور حاضری‘ آپ کی تعلیمات و فقر و معرفت کے اَسرار و رموز قلم بند کرنے کی طرف راغب کیا تاکہ انہیں حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کے خطبات و فرمودات کتابی صورت میں میسر آ جائیں‘ اور انہیں زندگی میں ان سے عملاً استفادہ کرنے کی سعادت حاصل رہے‘ اور وہ حضور پاک کی تعلیمات سے پوری طرح مستفیض ہو سکیں‘ اور ان کے قلب و نظر میں نورِ روحانیت کا اضافہ ہو۔

الحمد للہ میں نے مریدین کے تقاضوں کو پورا کر دیا ہے۔ رب کائنات اور حاصل کائنات حضور نبی اکرم ﷺ نے مجھے توفیق عطا فرمائی اور یہ کتاب’’ ملفوظاتِ محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز‘‘ ضبطِ تحریر میں آئی جو شائع ہو کر مریدین باصفا یعنی حلقۂ "محبوبِ ذات " کے عاشقان تک پہنچ گئی ہے۔ میں نے "محبوبِ ذات" کو حسنِ ذاتِ محبوبیت کی صورت میں

دیکھ کر اپنے حسنِ عقیدت کو نکھار لیا ہے۔ مریدین و معتقدین اور متوسِّلین پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ "ملفوظاتِ محبوبِ ذات" سے مکمل استفادہ کریں‘ اسے حرزِ جان بنائیں اور اسے اپنے لئے راہنما اصول بناتے ہوئے اپنی آخرت و مغفرت کا سامان بنائیں۔ اس لئے کہ محض علم، لاحاصل ہے جب تک اس پر عمل نہ کیا جائے۔ خدا ہم سب کو اپنے مرشد کامل کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں۔

خادم در محبوبِ ذات
سیّد افضال احمد حسین شاہ گیلانی
سجادہ نشین دربار عالیہ قادریہ احمد حسینیہ
منڈیر سیداں شریف

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے