جمعہ، 6 جولائی، 2012

اخلاقِ کریمانہ–ملفوظاتِ محبوبِ ذات

باب دوئم  (2)
اوصافِ حمیدہ 
  
مظہر اوصافِ احمد عطرتِ تطہیر ہے
جو عمل جو فعل ہے قرآن کی تفسیر ہے

 

اخلاقِ کریمانہ

آپ کے اوصافِ حمیدہ میں خُلق کو بہت اہمیت حاصل تھی۔ آپ کبھی کسی مرید پر ناراض نہ ہوتے۔ غلطی یا کوتاہی پر عفو و درگذر فرماتے بلکہ لطف و کرم سے نوازتے۔ آپ کا لواحقین سے بھی حُسنِ سلوک ایسا تھا کہ کبھی کسی سے انتقامی جذبہ نہ رکھتے۔ اگر کسی قرابت دار سے زیادتی ہو جاتی تو نہ صرف درگذر فرماتے بلکہ ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آتے۔ حاجت مند قرابت داروں کی دل کھول کر مالی امداد فرماتے۔ آپ نے کئی مستحقین کے در پردہ وظیفے مقرر کر رکھے تھے۔ لواحقین کی باطنی راہنمائی بھی فرماتے۔ اکثر کو بقا کی منزل سے ہمکنار کیا۔ ان کے دکھ درد میں برابر شریک ہوتے۔ اگر کوئی رشتہ دار بیمار ہو جاتا تو اس کی عیادت خود کرتے۔
ایسے خُلقِ عظیم کا مالک اور محبّ ِ انسانیت اب کہاں! حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز سیرت و کردار‘ خوش اخلاقی‘ خوش پوشی‘ فراخ دلی‘ کریم النفسی‘ تواضع و انکساری میں اپنی مثال آپ تھے۔ اہل اللہ کی علامات میں ایک علامت یہ ہے کہ ولی اللہ ہمیشہ سخی ہو گا، خوش اطوار ہو گا، مہربان اور شفقت کرنے والا ہو گا، اخلاق کریمانہ کا مظہر ہو گا۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز اوصافِ حمیدہ کے پیکر تھے۔ ان کا اندازِ گفتگو دلبرانہ‘ ان کا طریقِ اصلاح ناصحانہ تھا۔ ایک بار آپ کا جس سے بھی سامنا ہو جاتا حضور سرکار عالی اس کے دل پر نقش ہو جاتے۔ پھر بتدریج نکھرتا چلا جاتا، یہاں تک کہ خود آدمی ان کا نقش بن کر رہ جاتا۔ آج بھی ان کے ایسے نقوش دنیا میں زندہ و تابندہ ہیں اور ان کی عظمت کا اعلان کر رہے ہیں۔
 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے