جمعہ، 27 جولائی، 2012

خدمتِ خلق–ملفوظاتِ محبوبِ ذات

خدمتِ خلق

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے بر صغیر کے لاکھوں بلکہ کروڑوں انسانوں کو‘ بلا امتیازِ مسلک و عقیدہ‘ اپنے ظاہری اور باطنی فیوض سے سرفراز فرمایا۔ کبھی کوئی سائل آپؒ کے در سے خالی نہ گیا۔ آپؒ رحیم و کریم ایسے تھے کہ آپؒ کے فیوض و برکات مریدین تک محدود نہ تھے بلکہ امتِ محمدیہ ﷺ کا ہر فرد ان کے خُلق عظیم سے فیضیاب ہوتا۔ آپؒ سب کی بخشش کے لئے دعا فرماتے۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرتے کہ اے اللہ دین اسلام کو تمام دنیا میں پھیلا دے‘ تمام غیر مسلم خلقت کو اسلام میں داخل فرما تاکہ وہ دوزخ کے عذاب سے بچ جائیں۔ جمیع مریدین و معتقدین اور امت ِ محمدیہ ﷺ کے لئے دونوں جہانوں میں بہتری کی دعا فرماتے۔ یہ سخی ہونے کی دلیل ہے کیونکہ سخاوت صرف مریدین تک محدود نہ تھی‘ ہر ایک کے لئے یکساں تھی۔ مصیبت زدوں کو حوصلہ عطا کرنا یتیموں‘ غریبوں‘ بیواؤں اور بے سہارا لوگوں کو مالی امداد سے نوازنا آپ کا معمول تھا۔ سمادی آفات‘ جنگوں اور انقلابات کے وقت مصیبت زدہ اور بے گھروں کی دل کھول کر مالی امداد فرماتے۔ آپ کا لنگر ہر وقت جاری رہتا۔ بلا امتیازِ امیر و غریب‘ دو وقت ایک ہی دستر خوان پر بٹھا کر سب کو یکساں کھانا کھلاتے۔ مریدین کے علاوہ دربار آنے والے ہر فرد کو بھی کھانا ملتا؛ کسی سے کوئی باز پرس نہ کی جاتی۔ دربار میں آنے والے ہر سائل کی مدد کرتے۔ کوئی فرد بھی آپ کے در سے خالی نہ جاتا۔ بھوکوں اور حاجت مندوں کو کھانا دیتے‘ لاچار اور بے کسوں کو پارچہ جات دیتے‘ یتیموں اور بیواؤں کی مالی امداد فرماتے۔ آپ کے پاس جو رقم یا سامان بطورِ نذرانہ پیش ہوتا، شام تک حاجت مندوں میں تقسیم کر دیتے۔ تمام لواحقین کی ہر طرح سے مدد فرماتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے