جمعہ، 13 جولائی، 2012

حُسنِ سلوک–ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حُسنِ سلوک

سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے معمولاتِ حسنہ میں یہ صفت بھی تھی کہ آپ اپنے لواحقین کے حتی المقدور روحانی‘ مادی اور دنیاوی تقاضے خندہ پیشانی سے پورے فرماتے۔ ان کے دکھ درد میں ہمیشہ معاونت فرماتے۔ اگر قرابت دار سے کوئی زیادتی ہو جاتی تو درگذر فرماتے۔ سب کو اپنے لطف و کرم سے نوازتے۔
مریدین سے حسنِ سلوک کی اس سے اچھی روایت اور کیا ہو سکتی ہے کہ آپ مریدین کو ہمیشہ دوست کہہ کر خطاب کرتے‘ انہیں اولاد سے بڑھ کر پیار دیتے؟ ہر فرد یہی دعویٰ کرتا ہے کہ جتنا پیار آپ نے اس سے کیا شاید ہی کسی دوسرے سے کیا ہو۔ اکثر فرماتے مریدین ہماری روحانی اولاد ہیں۔ مریدین کی غلطی پر کبھی سرزنش نہ کرتے۔ بردباری اور عفو و درگذر حضورِ سرکار عالی قدس سرہٗ العزیز کے اوصافِ حمیدہ کا زرین باب ہے کہ ان کی نگاہ میں مغایرت نام کی کوئی شے نہ تھی۔ وہ خلقِ خدا کے لئے سراپا راحت ِ جاں تھے۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے