جمعرات، 7 مارچ، 2013

الفقر فخري – فقر کی تشریح – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اَلفَقرُ فَخرِي

فقر کی تشریح

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز ولایت کے بلند درجات پر فائز تھے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو محبوبِ ذات کے درجہ سے نوازا جو خاص الخاص قربت ِ الٰہی کا درجہ ہے۔ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز نے فقر کی تشریح فرماتے ہوئے فقر کے تین درجے بتائے۔ فقرِ کامل، فقرِ مکمل، فقرِ اکمل۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔

ارشادِ نبوی:۔        الفقرُ فخري والفقرُ منّي

ترجمہ۔ مجھے فقر پر فخر ہے۔ فقر مجھ سے ہے۔

چونکہ ساری کائنات میں کسی نبی یا ولی کی پرواز فقر کی انتہائی منزل اور درجے تک نہ ہو سکتی تھی‘ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فقر کے تین درجوں کا تعین فرمایا۔

 

پہلا درجہ فقر کامل

فقرِ کامل کی یہ شان ہوتی ہے کہ خود فانی اور اللہ کے ساتھ باقی ہوتا ہے۔ اس کا دل غیر اللہ کی طرف مائل نہیں ہوتا اور یہ ہمہ وقت مشاہدۂ الٰہی میں محو رہتا ہے۔

دوسرا درجہ فقر مکمل

فقرِ مکمل کائنات کی کسی بھی شے کی طرف نہیں دیکھتا، حتیٰ کہ وہ اپنے وجود کو بھی نہیں دیکھتا۔ دل سے ہر شے یعنی غیر اللہ کو نثار کر دیتا ہے اور ہر وقت ذات کے مشاہدہ میں رہتا ہے۔

 

تیسرا درجہ فقر اکمل

یہ درجہ مذکورہ بالا دونوں درجوں سے بالا تر اور انتہائی قربت ِ الٰہی کا درجہ ہے۔ اس درجے کے حضور نبی کریم ﷺ حامل ہیں۔ اس سے اوپر کوئی درجہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے حُسن (نور) پر خود ہی عاشق ہے۔ وہ (اللہ تعالیٰ) محب اور اس کا نور حبیب ہے۔

ع        یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا

 

حبیب کے بعد (نیچے) محبوب کا درجہ ہے۔ فقرِ اکمل مشاہدہ کے علاوہ کسی چیز کی طرف التفات نہیں کرتا ہے۔ اس کے دل میں حبہ بھر آرزو باقی نہیں رہتی۔ اس کا قلب ہمہ وقت مشاہدہ میں ہوتا ہے حتیٰ کہ وہ اپنے وجود کو بھی نہیں دیکھتا۔ اس کی نظر مشاہدہ سے ہٹ کر اِدھر اُدھر نہیں پڑتی اور نہ ہی حد سے آگے بڑھتی ہے۔ یہ درجہ ایسی محویت اور قرابت کا درجہ ہے جو (بنی اسرائیل کے) انبیاء ؊ کو بھی عطا نہ ہوا۔

(حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے) فقر اکمل کی مزید تشریح فرماتے ہوئے کہا کہ فقر اکمل ہمہ وقت چار حالتوں میں یکساں کار فرما ہوتا ہے۔

اوّل مریدین اور حاضرین کی محفل میں سامعین سے ہم کلام و محو ِ گفتگو۔

دوئم فقر اکمل ہر جگہ بالوجود پہنچتا ہے جہاں اس کو مدد کے لئے پکارا جائے خواہ یہ پکار لاکھوں جگہوں سے ہو۔ فقر اکمل بلاتردد ہر پکارنے والے کی مدد کو بالوجود‘ بیک وقت پہنچے گا مگر اس کی ظاہری مجلس میں مصروفیت میں کوئی تبدیلی نہ ہو گی۔ وہ بدستور اہل مجلس سے مخاطب رہے گا۔ پکار پر مدد، فقر اکمل کا باطنی وجود کرے گا۔

سوئم فقر اکمل ہر وقت اس مقام پر موجود ہو گا جہاں سے کن ہوتا ہے یہ خاص الخاص قرب‘ قربِ الٰہی‘ کا مقام ہے اور یہی محبوبِ ذات کا مقام ہے۔ چہارم فقر اکمل ہمہ وقت مشاہدۂ ذات میں محو اور گم ہوتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے