اتوار، 24 مارچ، 2013

قرآن پاک میں نفس پرستی کا ذکر – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اور ایسے لوگوں کی پیروی مت کرو جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ۔ باپ کے ساتھ احسان کرو۔ اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو‘ ہم ان کو اور تم کو بھی رزق دیں گے۔ بے حیائی کے جتنے بھی طریقے ہیں‘ ان کے پاس تک نہ جاؤ خواہ وہ علانیہ ہوں خواہ پوشیدہ ہوں۔ جو عہد کرو اس کو پورا کرو۔

بلکہ ان ظالموں نے بلا تحقیق دلیل اور علم کے اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ سو جس کو اللہ گمراہ کرے اس کو کون راہ پر لاوے؟ اور ان کا کوئی حمائتی نہ ہوگا۔ (سورۃ الروم، آیت ۲۹)

یہ وہ لوگ ہیں کہ حق تعالیٰ نے ان لوگوں کے دلوں پر مہر کر دی ہے اور یہ اپنی نفسانی خواہشات پر چلتے ہیں۔ (سورۃ محمد (ﷺ)، آیت ۱۶)

خوشنما لگتی ہیں لوگوں کو محبت مرغوبہ چیزیں مثلاً عورتیں‘ بیٹے‘ سونے چاندی کے ڈھیر‘ مویشی‘ زراعت وغیرہ۔ یہ سب دنیاوی زندگی کی استعمال کی چیزیں ہیں۔ اگر آپ ان کی نفسانی خواہشات کو قبول کر لیں یعنی اختیار کر لیں تو آپ ظالموں میں شمار ہونے لگیں۔
اور بہت سے لوگ اپنی غلط خواہشوں پر بلا کسی علم اور تحقیق کے گمراہ ہوتے ہیں۔ اللہ حد سے نکلنے والوں کو خوب جانتا ہے۔ (سورۃ الانعام، آیت ۱۱۹)

نفس انسان کو برائی ہی سکھاتا ہے۔ (سورۃ یوسف، آیت ۵۳)

جس نے اپنے نفس کو پاک رکھا وہ مراد کو پہنچا۔ (سورۃ الشمس، آیت ۹)

تم خواہشِ نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا۔ (سورۃ النساء، آیت ۱۳۵)

جنہوں نے نماز کو کھو دیا اور خواہشاتِ نفسانی کے پیچھے لگ گئے‘ تو عنقریب ان کو گمراہی کی سزا ملے گی۔ (سورۃ مریم، آیت ۵۹)

کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو خدا بنا رکھا ہے؟ تو کیا تم اس پر نگہبان ہو سکتے ہو؟ یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے اور سمجھتے ہیں؟ نہیں! یہ تو چوپاؤں کی طرح کے ہیں بلکہ ان سے زیادہ گمراہ ہیں۔ (سورۃ الفرقان، آیات ۴۳-۴۴)

اگر یہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہو گا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے۔ بیشک خدا ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (سورۃ القصص، آیت ۵۰)

لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے راستے سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ خدا کے راستے سے بھٹکتے ہیں‘ ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا۔

مندرجہ بالا آیات میں نفسانی خواہشات پر چلنے سے بار بار منع کیا گیا ہے۔ نفسانی

خواہشات کی پیروی ہی در حقیقت شرک ہے جس کو اللہ تعالیٰ کبھی معاف نہیں کرے گا۔ خواہشاتِ نفس کے غلام سکونِ قلب سے محروم ہو جاتے ہیں۔ جو شخص روپے کو خواہشاتِ نفسانی پورا کرنے پر صرف کرتا ہے‘ وہ نفس پرست ہے‘ جو شہرت اور ناموری کے لئے خرچ کرتا ہے‘ وہ انا پرست ہے اور جو دوسروں کی بھلائی میں لگاتا ہے‘ وہ خدا پرست ہے۔

 

 

تزکیۂ نفس

حُبِّ جاہ‘ حُبِّ مال‘ بخل‘ حسد‘ حرص‘ طمع‘ ریا، کینہ‘ بغض‘ غصہ وغیرہ کو دل سے نکال دیا جائے۔

 

تزکیۂ دل

اوصافِ حمیدہ سے منور کرنا مثلاً صبر‘ شکر‘ توبہ‘ زہد‘ خوف‘ رجا، حبِّ مولا، حبِّ خالق‘ اخلاص‘ رضا بالقضا سے دل منور کرنا۔

 

خیالاتِ فاسدہ

خواہشات کی تین قسمیں ہیں۔

نفس کی خواہشات:۔ لذیذ خوراک‘ نرم پوشاک‘ حسن کو دیکھ کر اس کے حصول کے لئے رغبت

شیطانی خواہشات:۔         حسد‘ تکبر‘ خود پرستی

ملکوتی رحجانات:۔         عبادت‘ ریاضت‘ اعمال
 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے