جمعہ، 26 جولائی، 2013

حسنینِ کریمین علیہما السلام – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے حسن اور حسین ؉‘ دونوں سے محبت کی ا س نے مجھ سے محبت کی‘ جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔

(مسند احمد بن حنبل‘ جلد ۲، صفحہ نمبر ۲۸۸)


حضور اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے‘ حسن اور حسین ؉ دونوں میری دنیا کی بہاریں ہیں۔

(صحیح بخاری)


حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حسن اور حسین ؉ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔

(جامع الترمذی‘ جلد ۲)


حضرت امام حسن علیہ السلام

حضرت امام حسن علیہ السلام حقائقِ تصوّف و معرفت اور علمِ طریقت میں نہایت بلند مرتبہ کے مالک تھے۔ آپ بہت بلند حوصلہ اور بردبار تھے۔ ایک دیہاتی نے آپ کی آزمائش کے لیے آپ کو گالیاں دیں۔ آپ نے گھر سے لا کر اس کو سکوں کی بھری ہوئی تھیلی دی۔ اس نے بر ملا کہا کہ آپ علیہ السلام سیرتاً و صورتاً پیغمبر خدا کے عکسِ جمیل ہیں۔


حضرت امام حسن علیہ السلام سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ کیا ایک شخص کے نیک اعمال کسی دوسرے شخص کے کام آ سکتے ہیں؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ہاں! کیوں نہیں؟ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت خضرعلیہ السلام؈ نے یتیم بچوں کی گرنے والی دیوار کو دوبارہ تعمیر فرمایا۔ اس کرم فرمائی کی وجہ یتیم بچوں کے اعمال نہیں تھے بلکہ ان کے مرحوم باپ کے اعمالِ حسنہ تھے۔ یہ سن کر وہ شخص حضرت امام حسن علیہ السلام کے علم و فضل کا قائل ہو گیا۔


حضرت امام حسین علیہ السلام

حضرت امام حسین علیہ السلام تمام حریت پسندوں اور حق پرستوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ آپ کی سیرتِ طیبہ ایک بے مثال دستورِ حیات ہے۔


احادیثِ مقدسہ

الحسين مني وأنا من الحسين

حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔


احب الله من احب حسينا

جس نے حسین سے محبت کی‘ خدا نے اس سے محبت کی۔


نعم الجملك يا ابا عبد الله

حضرت عمر رضی اللہ عنہ:    اے حسین تیرا اونٹ سب اونٹوں سے اچھا ہے۔

نعم الراكب هو. يا عمر.

فرمانِ نبوی:    اے عمر! یہ سوار بھی اچھا ہے یعنی سواروں سے بہتر ہے۔

حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت امام حسین ؈ کو اپنی پیٹھ پر اٹھایا ہوا تھا۔ آنحضرت ﷺ گھٹنوں کے بل چلتے تھے۔ اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور مندرجہ بالا جملوں کا تبادلہ ہوا۔  

(مجمع الزواید‘ جلد ۹، صفحہ نمبر ۱۸۲، ادارہ ابو العلی فی الکبیر)


حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شانِ مبارک میں ایک شاعر نے قصیدہ لکھا کہ ان کی پیشانی کے نور سے ظلمت اس طرح بھاگتی ہے جیسے سورج طلوع ہونے سے سب اندھیرے چھٹ جاتے ہیں۔ اولادِ نبی کے فرزند ِ ارجمند، حضرت باقر علیہ السلام امام اور برگزیدہ شخصیت گذرے ہیں۔ آپ علوم کی باریکیوں اور شہاب اللہ کے نکات بیان کرنے میں مخصوص ہیں۔


حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ارشاد:

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! میں حضور اکرم ﷺ کے رشتہ داروں (اہلِ بیت) کو اپنے رشتہ داروں پر ترجیح دیتا ہوں۔

(صحیح بخاری شریف)


حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ارشاد:

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خدا کی قسم! آج جو کچھ ہماری عزت ہے‘ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ ﷺ کے گھرانہ (اہلِ بیت) کی دی ہوئی ہے۔

(سیرتِ صحابہ‘ جلد ششم‘ صفحہ ۴۴)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے