جمعہ، 13 جون، 2014

خسارہ منافع میں بدل گیا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

۱۹۳۰ء میں حضور محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز جبل پور میں کافی شاپ کے جنرل منیجر تھے۔ آپ سے پہلے وہاں کا منیجر ہر ماہ پانچ ہزار کا نقصان دکھاتا تھا۔ آپ نے چارج لینے کے بعد پہلے ہی ماہ پانچ ہزار کا نفع دکھایا، جس پر فرم کے مالکان حیرت زدہ ہو گئے اور ان کو پہلے منیجر کی دیانت داری پر شک گذرا۔ سیّد احسان علی شاہ‘ برادر مراتب علی شاہ نے نقصان کا یک دم نفع میں بدل جانے کی وجوہات جاننے کے لیے حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی خدمت میں عرض پیش کی۔ آپ نے ان کی توجہ حکومت کے ساتھ معاہدے کی طرف مبذول کروائی۔ ایگریمنٹ میں تحریر تھا کہ گوشت حکومت دے گی۔ پہلے منیجر صاحب سالم گائے کنڈے پر رکھ کر تول لیتے تھے۔ میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا اور معاہدہ کی شرائط کے مطابق گوشت تیار کر کے تولنے کو کہا۔ حکومت کے کارندوں کو ایسا کرنا پڑا۔ ایسا کرنے سے وزن میں دس فیصد تک کمی ہو گئی جو بالآخر نفع کا باعث بنی۔

اس وضاحت پر فرم کے مالکان نے برّ صغیر کی تمام شاپس کے منیجروں کو اس فارمولے پر عمل کرنے کی ہدایت کی جس پر عمل کرنے سے فرم کو کئی گنا زیادہ منافع ہونا شروع ہو گیا اور فرم آناً فاناً بہت مالدار ہو گئی۔ اس طرح فرم کی ترقی کی بنیاد حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے اپنی مومنانہ فراست سے رکھی اور محنت و ذہانت کا مقام بلند کیا۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے