جمعہ، 27 جون، 2014

نائبِ خدا – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ایک مرتبہ جبل پور میں مصنوعی جنگ شروع ہو گئی۔ اس کو فوج میں اپریشن کہتے ہیں۔ فوج دو حصوں میں تقسیم ہو کر جنگل میں روپوش ہو گئی۔ اب ایک حصے نے اپنے دشمن یعنی دوسرے حصہ پر موقع پا کر حملہ کرنا تھا۔ ایک شب ایک حصے نے شب خون مارا یعنی حملہ کیا۔ اس موقع پر بلیک آئوٹ ہو گیا۔ کرنل‘ جو راشن کا انچارج تھا، گھبرایا ہوا رات کے وقت آپ کے پاس آیا اور بولا کہ جناب منیجر صاحب! راشن ختم ہے‘ جنگ شروع ہو گئی ہے‘ میں فوج کو ناشتہ اور کھانا کیسے دوں گا؟ میری اس کوتاہی پر مجھے تو نوکری سے نکال دیا جائے گا۔ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کو اس کی شدید گھبراہٹ اور پریشانی پر ترس آ گیا اور فرمایا کوئی بات نہیں‘ شہر سے راشن لے آتے ہیں۔ کرنل نے کہا حضور جنگ جاری ہے‘ بلیک آئوٹ ہے‘ اندھیرے میں گاڑی کیسے چلے گی؟ آپ نے کہا کہ گاڑی ہم خود چلائیں گے۔ آپ نے گاڑی ساٹھ میل کی رفتار سے اندھیرے میں چلائی۔ کرنل خوف کے مارے آنکھیں بند کر کے آپ کے ساتھ بیٹھا رہا۔ شہر گئے‘ راشن لیا اور اسی طرح واپس تشریف لے آئے۔ کرنل صاحب نے پوچھا کہ جناب منیجر صاحب! یہ سب کچھ کیسے ہو گیا؟ اندھیرے اور پہاڑی علاقے میں اتنی سپیڈ سے آپ نے گاڑی چلائی‘ جو کسی طرح ممکن نہ تھا۔ اس پر کرنل نے خود ہی ریمارکس دیئے کہ آپ خدا (God) کے نائب ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے