جمعہ، 20 دسمبر، 2013

مقامِ مرشدِ کامل – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

(i)    مرشد کامل کے فرمودات کو حرفِ آخر سمجھ کر ان پر پورا عمل کرو‘ دین اور دنیا سنور جائیں گے۔ فرماتے ہیں:

گور گھونگے‘ گور بانْوَرے‘ گور ہیرے کی کان
سر دتیاں جے سِر ملے اجے وی سستا جان

(ii)    مرشد کے اقوال پر شک و شبہ نہ کرو‘ ہو سکتا ہے اس میں کوئی بھید پوشیدہ ہو یا مرید کی آزمائش مقصود ہو۔ (فرمانِ سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز)

بہ مے سجادہ رنگیں کن گرت پیر مغاں گوید
کہ سالک بے خبر نبود ز راہ و رسمِ منزلہا

رنگ شرابے وچ مصلّٰے جے ہادی فرماوے
ہر ہر راہ تھیں واقف ہووے سدھے راہ چلاوے

جمعہ، 13 دسمبر، 2013

بیعت کے بغیر مرنا جہالت کی موت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

 

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَابْتَغُوْٓا اِلَيْهِ الْوَسِيْلَةَ وَجَاهِدُوْا فِيْ سَبِيْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ

ترجمہ۔    اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔

(سورۃ المائدہ‘ آیت ۳۵)

تشریح:۔    بیعت کرنا بھی وسیلہ ڈھونڈنے کے ضمن میں ہے اور ایمان والوں میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں۔


وعن عبد الله بن عمر قال : سمعت رسول الله يقول : "من خلع يدا من طاعة لقي الله يوم القيامة ولا حجة له . ومن مات وليس في عنقه بيعة مات ميتة جاهلية"۔      رواه مسلم    (مشکٰوۃ)

جمعہ، 6 دسمبر، 2013

عورتوں کی بیعت کا حکم – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

 

يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا جَاۗءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ يُبَايِعْنَكَ عَلٰٓي اَنْ لَّا يُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَـيْـــــًٔــا وَّلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِيْنَ وَلَا يَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَاْتِيْنَ بِبُهْتَانٍ يَّفْتَرِيْنَهٗ بَيْنَ اَيْدِيْهِنَّ وَاَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِيْنَكَ فِيْ مَعْرُوْفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

ترجمہ۔    اے نبی مکرم ﷺ! جب حاضر ہوں آپ کی خدمت میں مومن عورتیں تاکہ آپ سے اس بات پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ شریک نہیں بنائیں گی اور نہ چوری کریں گی‘ نہ بد کاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی اور نہیں لگائیں گی جھوٹا الزام جو انہوں نے گھڑ لیا۔ تو اے میرے محبوب ﷺ انہیں بیعت فرما لیا کرو اور اللہ سے ان کی مغفرت مانگا کرو۔

(سورۃ الممتحنہ‘ آیت ۱۲)

جمعرات، 28 نومبر، 2013

بیعت کا حکمِ قرآنی – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اِنَّ الَّذِيْنَ يُبَايِعُوْنَكَ اِنَّمَا يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ ۭ يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَيْدِيْهِمْ ۚ فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا يَنْكُثُ عَلٰي نَفْسِهٖ ۚ وَمَنْ اَوْفٰى بِمَا عٰهَدَ عَلَيْهُ اللّٰهَ فَسَيُؤْتِيْهِ اَجْرًا عَظِيْمًا

ترجمہ۔    اے نبی اکرم ﷺ! جو لوگ تمہارے ہاتھ پر بیعت کر رہے ہیں‘ وہ خدا سے ہی بیعت کر رہے ہیں۔ خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے۔ جو اس اقرار کو ادا نہ کرے گا جو بیعت ہوتے وقت اس نے کیا تھا تو اس کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور جس نے عہد پورا کیا پس اس نے بڑا اجر پایا۔

(سورۃ الفتح، آیت ۱۰)

جمعرات، 21 نومبر، 2013

شرفِ بیعت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

ہر قوم راست کردہ دینے و قبلہ گاہے

من قبلہ راست کردم بر سمتِ کج کلاہے

(امیر خسروؒ)

 

اِلٰہ آباد قیام کے دوران حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نمازِ عشاء کے بعد ہر شب نماز پر وعظ فرماتے۔ نماز کی اہمیت اور فوائد سے حاضرین کو آگاہ فرماتے۔ قرآنِ پاک کی آیات کے حوالے سے وضاحت فرماتے۔ یہ عمل ساری رات جاری و ساری رہتا۔ تمام شب بیداری کرتے۔ نمازِ فجر اور اپنے معمولِ وظائف کے بعد اپنی مصروفیات کا آغاز کرتے۔ شب بیداری کے باوجود آپ کے روز مرہ کے معمولات میں کوئی فرق نہ آتا۔ دن بھر اپنے فرائض سر انجام دیتے اور اگلی رات پھر وعظ فرماتے۔ غرض کہ یہ معمول روزانہ جاری رہتا۔ کئی سال تک اس پر عمل پیرا رہے۔ انہی ایام میں راقم الحروف (مصنفِ ملفوظاتِ محبوبِ ذات، سیّد افضال احمد حسین گیلانی، سجادہ نشین منڈیر شریف سیّداں) کو سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کے دستِ حق پرست پر بیعت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔

جمعرات، 14 نومبر، 2013

دعا فی سبیل اللہ – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

میں یہاں یہ وضاحت کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز دعا فی سبیل اللہ فرماتے تھے۔ دعا کا کوئی معاوضہ نہ لیتے۔ اس اصول پر تمام عمر کاربند رہے اور فرماتے کہ ہمارے آباؤ اجداد کا یہ اصول 1400 سال سے چلا آ رہا ہے۔ دعا کا پیسہ لینا ہمارے لیے حرام ہے۔ اس وقت بھی دربار شریف میں اس اصول پر سختی سے عمل ہو رہا ہے اور قیامت تک ہوتا رہے گا۔

جمعرات، 7 نومبر، 2013

اِدھر دعا، اُدھر قبولیت کی بشارت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز دعا کو کلیدِ رحمت قرار دیتے تھے۔ یہ حقیقت ہے کہ دعا عبادات کا مغز ہے‘ عبادات و ریاضت کا جوہر ہے ۔۔۔ دعا کی عظمت یہ ہے کہ اِدھر اہلِ نظر دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں‘ اُدھر دعا درِ قبولیت تک پہنچ جائے۔ اِدھر زَبان سے دعا کے لفظ ادا ہو رہے ہوں‘ اُدھر مقبولیت کی بشارت مرتب ہو رہی ہو۔ اور کمالِ دعا یہ ہے کہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے سے قبل ہی دعا قبول ہو جائے۔ میں نے یہ منظر بھی بار ہا دیکھے کہ اِدھر حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز نے دعا کا رادہ کیا، اُدھر دعا قبول ہو گئی اور حاجت مند دست بوسی کرتا خوشی خوشی اپنے مقام کی طرف لوٹ گیا۔