عجز و انکساری اور شدید مجاہدہ سے کام لو تاکہ تم واصل باللہ ہو جائو۔ نفس کو پامال کر کے خدا کا قرب حاصل کرو۔ مجاہدہ کے بغیر مشاہدہ ممکن نہیں۔ آقائے نامدار‘ رحمۃ للعالمین ﷺ جو فطرتاً معصوم مطلق تھے‘ ہمہ وقت قرب میں تھے‘ گناہوں سے محفوظ و مُبرّا تھے‘ عاقبیت کی تمام سعادتوں سے مشرف تھے‘ بایں ہمہ اتنا مجاہدہ کیا کہ بھوکے رہتے‘ راتوں کو بیداری اختیار کرتے‘ کثرت سے روزہ رکھتے‘ فاقہ کرتے‘ تعمیرِ مسجد میں مشقت فرماتے‘ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ریاضت و مشقت میں کئی جگہ تخفیف کی تلقین فرمائی۔ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز نے مذکورہ بالا تمام عوامل کی پابندی اور پیروی کی اور اس طرح محبوبِ ذات ٹھہرے۔
جمعہ، 2 مئی، 2014
صبر و استقامت – ملفوظاتِ محبوبِ ذات
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے دیجئے