جمعہ، 16 مئی، 2014

آیاتِ قرآنی جو ہمیشہ وِردِ زَبان رہتیں – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

 

كَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ يَتْلُوْا عَلَيْكُمْ اٰيٰتِنَا وَيُزَكِّيْكُمْ

وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ  وَيُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ

(سورۃ البقرہ‘ آیت 151)

ترجمہ۔    جیسا بھیجا رسول ﷺ ہم نے تمہیں میں سے‘ جو پڑھتا اوپر تمہارے میری آیات اور پاک کرتا ہے تمہیں‘ سکھاتا ہے کتاب اور دانائی (حکمت) اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جس کا تمہیں علم نہ تھا۔


 

لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ

يَتْلُوْا عَلَيْھِمْ اٰيٰتِهٖ  وَيُزَكِّيْھِمْ وَيُعَلِّمُھُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ  ۚ

وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

(پارہ4‘سورۃ آلِ عمران‘ آیت 164)

ترجمہ۔    بے شک اللہ تعالیٰ جَل شانہٗ نے مومنوں پر احسان فرمایا کہ ان میں سے ایک رسول بھیجا جو ان پر اُس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔


هُوَ الَّذِيْ بَعَثَ فِي الْاُمِّيّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِهٖ

وَيُزَكِّيْهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ ۤ وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

(پارہ ۲۸، سورۃ الجمعة‘ آیت 2)

ترجمہ۔    وہی ذات ہے جس نے انہی ان پڑھوں میں سے ایک رسول ﷺ بھیجا کہ ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور حکمت کا علم عطا فرماتا ہے اور بے شک وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔


قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَيْكُمْ ذِكْرًا

رَّسُوْلًا يَّتْلُوْا عَلَيْكُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ مُبَيِّنٰتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ

مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ۭ

(پارہ ۲۸، سورۃ الطلاق‘ آیات 10-11)

ترجمہ۔    بے شک اللہ نے تمہارے لیے ذکر اتارا ہے کہ رسول ﷺ اسے پڑھتا ہے اوپر تمہارے نشانیاں اللہ کی روشن بیان کرنے والی تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اندھیروں سے اجالے کی طرف نکال کر لے جائے۔


اللہ تبارک و تعالیٰ نے بار بار قرآنِ پاک میں اپنے رسولِ پاک ﷺ کے اس عظیم کارنامے کو دہرایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اندھیروں اور گمراہی میں پڑی قوم کو جہالت اور اندھیروں سے نکال کر پاک کیا اور روشنی عطا فرمائی اور دانائی سکھائی‘ اس سے پہلے وہ صریحاً گمراہ اور جاہل تھے۔ حالی صاحب پانی پتی نے حضور رسولِ پاک ﷺ کی شان میں اُس وقت کے عرب ملک اور باشندوں کی جہالت کا نقشہ اپنی نظم میں بڑی وضاحت سے کھینچا ہے۔

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

مرادیں غریبوں کی بَر لانے والا

مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا

وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

حضور سرکارِ عالی مقام قدس سرہٗ العزیز‘ آقائے نامدار ﷺ کے اِس عظیم کردار کو بہت خوشی اور مسرت کے لہجے میں حاضرین کی محفل میں بار بار بیان فرماتے اور  یزکیھم   پر بہت زور دیتے۔ جہالت اور گمراہی میں ڈوبے ہوئے حیوان نما لوگوں کو پاک کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں ہے۔

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز اپنے خطبات میں فرماتے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم ﷺ کے اس عظیم احسان کو چار مرتبہ قرآنِ پاک میں دہرایا ہے‘ جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی دلیل ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے حضور پاک ﷺ کے اس عظیم احسان کے بدلے ساری امت ِ محمدیہ پر آپ کی اور اہلِ بیت کی محبت فرض کر دی۔ جس طرح نماز فرض ہے‘ اسی طرح مودت بھی فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرآنِ پاک میں صریحاً حکم ہے۔

قُلْ لَّآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبٰى

(پارہ ۲۵ سورۃ شوریٰ آیت ۲۳)

حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز‘ آقائے نامدار ﷺ کے اس عظیم احسان کو بار ہا مریدین کے گوش گذار فرماتے رہتے اور نہایت خوش گوار لہجے اور پُر مسرت لہجے میں اس عظیم کردار کا ذکر فرماتے۔


 


 


 


 


 


 


 


 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے